سیما شرما میرٹھی کی غزل

    چاند خود کو دیکھ کر شرمائے گا

    چاند خود کو دیکھ کر شرمائے گا بادلوں کی اوٹ میں چھپ جائے گا یوں اداسی میں نہ تو اس کو گزار عمر بھر اس شام کو پچھتائے گا آنکھ کھلتے ہی وہ ڈھونڈھے گا مجھے خواب ایسا اس کو میرا آئے گا چل تو کتنا بھی سلیقے سے مگر راستوں میں ٹھوکریں تو کھائے گا روندتا ہے آج جو اس خاک کو ایک دن وہ خاک ...

    مزید پڑھیے

    پیہم جل میں رہتی ہوں

    پیہم جل میں رہتی ہوں پھر بھی سوکھی سوکھی ہوں دامن ایسا پھاڑا ہے ناخونوں سے سہمی ہوں نبھ میں لاکھوں تارے ہیں اک تارے سی میں بھی ہوں تانا ٹوٹا ہے من کا بانا پکڑے بیٹھی ہوں کچھوا ہے مجھ میں سیماؔ ہولے ہولے چلتی ہوں

    مزید پڑھیے

    نقش آنکھوں میں اتارا جائے گا

    نقش آنکھوں میں اتارا جائے گا پھر سفر میں دن گزارہ جائے گا پہلے داخل ہوگا شب کے شہر میں پھر سویرے کو پکارا جائے گا جب امیدیں ختم سب ہو جائیں گی وقت پھر کیسے گزارہ جائے گا ہار کرنوں کا بنا کر جھیل کے آئنہ میں دن سنوارا جائے گا دیکھ لے گر اک نظر سورج اسے کہرہ یہ بے موت مارا جائے ...

    مزید پڑھیے

    لیلیٰ کا اگر مجھ کو کردار ملا ہوتا

    لیلیٰ کا اگر مجھ کو کردار ملا ہوتا مجنوں سا کہانی کو آدھار ملا ہوتا صحرا میں نکل جاتا دریا بھی سرابوں سے گر کلپنا کو میری آکار ملا ہوتا پل بھر کی محبت میں جاں تک بھی میں دے دیتی افسوس نہیں ہوتا گر پیار ملا ہوتا ہوتی نہ مہابھارت یا کوئی بغاوت پھر حق دار کو جو اس کا ادھیکار ملا ...

    مزید پڑھیے

    سنی نہ دشت یا دریا کی بھی کبھی میں نے

    سنی نہ دشت یا دریا کی بھی کبھی میں نے کہ بے خودی میں گزاری ہے زندگی میں نے بتائی موت کے سائے میں زندگی اپنی بنا ہی زہر کے کر لی ہے خودکشی میں نے ندی ہو تال سمندر یا دشت ہو کوئی سبھی کے لب پہ ہی دیکھی ہے تشنگی میں نے کبھی تو میرا کہا مان زندگی میری تری خوشی میں ہی پائی ہے ہر خوشی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2