چاند خود کو دیکھ کر شرمائے گا
چاند خود کو دیکھ کر شرمائے گا بادلوں کی اوٹ میں چھپ جائے گا یوں اداسی میں نہ تو اس کو گزار عمر بھر اس شام کو پچھتائے گا آنکھ کھلتے ہی وہ ڈھونڈھے گا مجھے خواب ایسا اس کو میرا آئے گا چل تو کتنا بھی سلیقے سے مگر راستوں میں ٹھوکریں تو کھائے گا روندتا ہے آج جو اس خاک کو ایک دن وہ خاک ...