Seema Naqvi

سیما نقوی

سیما نقوی کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    کتاب ہجر میں اک حرف نارسا کی طرح

    کتاب ہجر میں اک حرف نارسا کی طرح مجھے بھی لکھے کوئی جان فارہہ کی طرح بھلے یہ ہاتھ بندھے ہیں مگر یہ کاجل ہے سو پھیل جاتا ہے اک کاسۂ گدا کی طرح وہ مجھ سے ملتا تھا ہر بار اپنی شرطوں پر کبھی خطا کی طرح اور کبھی سزا کی طرح مجھے ستاتی رہیں تتلیاں شرارت سے گلوں کی بات وہ کرتا رہا صبا کی ...

    مزید پڑھیے

    ہمیشہ دور رہ کر بھی ہمیشہ پاس ہوتا ہے

    ہمیشہ دور رہ کر بھی ہمیشہ پاس ہوتا ہے محبت میں کوئی اک شخص کتنا خاص ہوتا ہے کسی سے دل ہی دل میں روٹھنا پھر خود ہی من جانا گماں اس پر کہ شاید اس کو بھی احساس ہوتا ہے کسی کے ساتھ رہنا اور وہ بھی اجنبی بن کر کسی کو کیا پتا کتنا بڑا بن باس ہوتا ہے بکھرتا جاتا ہے ہر سو مہکتا مشک بو ...

    مزید پڑھیے

    پاس آنے پہ وہ انساں بھی نہیں لگتے ہیں (ردیف .. ے)

    پاس آنے پہ وہ انساں بھی نہیں لگتے ہیں دور سے لوگ جو لگتے ہیں خداؤں جیسے سانحے لاکھ سہی ہم پہ گزرنے والے راستو ہم بھی نہیں ڈر کے ٹھہرنے والے مارنے والے کوئی اور سبب ڈھونڈ کہ ہم مارے جانے کے تو ڈر سے نہیں مرنے والے کتنی جلدی میں ہوا ختم ملاقات کا وقت ورنہ کیا کیا نہ سوالات تھے ...

    مزید پڑھیے

    میں تو نہیں ہوں ان کے جیسی یہ تو اڑنا جانے ہیں

    میں تو نہیں ہوں ان کے جیسی یہ تو اڑنا جانے ہیں یہ جو سب خوش رنگ پرندے پنجرے کے دیوانے ہیں بیٹھ ذرا آرام سے دل کی ڈور مجھے سلجھانے دے الجھی الجھی دھڑکن کے کمزور سے تانے بانے ہیں اپنی خاک سے دور سہی پر سوندھی ہے ہجرت کی دھول کہنے دو کہنے والو کو دور کے ڈھول سہانے ہیں صرف گھڑی کی ...

    مزید پڑھیے

    سانحے لاکھ سہی ہم پہ گزرنے والے

    سانحے لاکھ سہی ہم پہ گزرنے والے راستو ہم بھی نہیں ڈر کے ٹھہرنے والے مارنے والے کوئی اور سبب ڈھونڈ کہ ہم مارے جانے کے تو ڈر سے نہیں مرنے والے کتنی جلدی میں ہوا ختم ملاقات کا وقت ورنہ کیا کیا نہ سوالات تھے کرنے والے گفتگو خود سے ہوئی اپنے ہی حق میں ورنہ سچ سے اس بار تو ہم بھی تھے ...

    مزید پڑھیے

تمام