کتاب ہجر میں اک حرف نارسا کی طرح
کتاب ہجر میں اک حرف نارسا کی طرح مجھے بھی لکھے کوئی جان فارہہ کی طرح بھلے یہ ہاتھ بندھے ہیں مگر یہ کاجل ہے سو پھیل جاتا ہے اک کاسۂ گدا کی طرح وہ مجھ سے ملتا تھا ہر بار اپنی شرطوں پر کبھی خطا کی طرح اور کبھی سزا کی طرح مجھے ستاتی رہیں تتلیاں شرارت سے گلوں کی بات وہ کرتا رہا صبا کی ...