Seema Gupta

سیما گپتا

سیما گپتا کی غزل

    آگ پانی بھی ہے مٹی ہے ہوا ہے مجھ میں

    آگ پانی بھی ہے مٹی ہے ہوا ہے مجھ میں میرے خالق کا کوئی راز چھپا ہے مجھ میں ہو نہ جائے تہہ و بالا کہیں دنیا ساری ایک طوفان بلا خیز بپا ہے مجھ میں روک لیتی ہوں قدم خود ہی غلط راہوں سے ایسا لگتا ہے کوئی مجھ سے بڑا ہے مجھ میں ایک مدت سے وہ خاموش ہے سیماؔ لیکن ایک مدت سے وہی چیخ رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    سودائے عشق کے تو خطاوار ہم نہیں

    سودائے عشق کے تو خطاوار ہم نہیں ہیں عشق کے مریض گنہ گار ہم نہیں ہم جو کھٹک رہے تھے تمہاری نگاہ میں لو اب تمہاری راہ میں دیوار ہم نہیں اس کی خوشی کے واسطے خود کو فنا کیا پھر بھی وہ کہہ رہا ہے وفادار ہم نہیں دل میں ہمارے ایک تلاطم سا ہے بپا خاموش ہیں کہ زینت اخبار ہم ...

    مزید پڑھیے

    وہی فرقت کے اندھیرے وہی تنہائی ہو

    وہی فرقت کے اندھیرے وہی تنہائی ہو تیری یادوں کا ہو میلا شب تنہائی ہو میں اسے جانتی ہوں صرف اسے جانتی ہوں کیا ضروری ہے زمانے سے شناسائی ہو اتنی شدت سے کوئی یاد بھی آیا نہ کرے ہوش میں آؤں تو دنیا ہی تماشائی ہو میری آنکھوں میں کئی زخم ہیں محرومی کے میرے ٹوٹے ہوئے خوابوں کی ...

    مزید پڑھیے