آگ سینے کی بجھا لوں پانی
آگ سینے کی بجھا لوں پانی سرخ آنکھیں ہیں بہا لوں پانی خرچ کم کم ہو سنبھالوں پانی ہو سکے جتنا بچا لوں پانی عنقا ہونے لگا ہے اب یہ بھی سب کی نظروں سے چھپا لوں پانی کل سے آیا نہیں ہے ایسا ہو دے کے آواز بلا لوں پانی قطرہ قطرہ جو بھر کے رکھا تھا برتنوں سے وہ نکالوں پانی بجلی غائب ...