سیما عابدی کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    آگ سینے کی بجھا لوں پانی

    آگ سینے کی بجھا لوں پانی سرخ آنکھیں ہیں بہا لوں پانی خرچ کم کم ہو سنبھالوں پانی ہو سکے جتنا بچا لوں پانی عنقا ہونے لگا ہے اب یہ بھی سب کی نظروں سے چھپا لوں پانی کل سے آیا نہیں ہے ایسا ہو دے کے آواز بلا لوں پانی قطرہ قطرہ جو بھر کے رکھا تھا برتنوں سے وہ نکالوں پانی بجلی غائب ...

    مزید پڑھیے

    اپنی تخلیق میں اپنا ہی ہنر جاگتا ہے

    اپنی تخلیق میں اپنا ہی ہنر جاگتا ہے وقت لگتا ہے مگر سچ کا اثر جاتا ہے بات چھوٹی ہی اگر ڈھنگ سے کہہ دے کوئی سننے والے میں تجسس کا اثر جاگتا ہے شیشہ پیکر ہو تو پتھر سے نبھائے رکھو یہ سلیقہ جسے آتا ہے وہ گھر جاگتا ہے زندگی نام ہے جینے کا تو زندہ سب ہیں پیار ملتا ہے تو خوابوں کا شجر ...

    مزید پڑھیے