سر بسر بدلا ہوا دیکھا تھا کل یار کا رنگ
سر بسر بدلا ہوا دیکھا تھا کل یار کا رنگ خوب پہنا ہے نیا اس نے بھی اس بار کا رنگ سوکھے پتوں کی طرح اڑتا ہوا دور تلک میں نے جاتے ہوئے دیکھا مرے کردار کا رنگ اب جو آیا ہوں تو خاموش تو جاؤں گا نہیں اب اڑا کر کے ہی جاؤں گا میں دو چار کا رنگ کوئی کہہ دے کہ جھکا دو تو جھکا دوں میں سر اتنا ...