سرور عالم راز کی غزل

    بیان قصۂ بے چارگی کیا جائے

    بیان قصۂ بے چارگی کیا جائے جو دل کی رہ گئی دل میں اسے کہا جائے یہ زندگی ہے تو پھر موت کس کو کہتے ہیں نہ رویا جائے ہے مجھ سے نہ ہی ہنسا جائے ترے خیال کی آسودگی معاذ اللہ یہ جب بھی آئے ہے اک عمر کا گلا جائے فقیہ شہر بھی بکنے لگے سر بازار غریب شہر کہاں جائے اور کیا جائے

    مزید پڑھیے

    تمام دنیا میں ڈھونڈ آیا میں گم شدہ زندگی کی صورت

    تمام دنیا میں ڈھونڈ آیا میں گم شدہ زندگی کی صورت ملی تو مجھ کو حیات مضطر مگر ملی اجنبی کی صورت سبق ہے سیکھا ہم اہل دل نے یہ عجز کی سر بلندیوں سے کہ ایک سجدہ ہے کافی لیکن ہو بندگی بندگی کی صورت عجیب دستور عاشقی ہے نہ میں ہی میں ہوں نہ تم ہی تم ہو نہ دوستی دوستی کی صورت نہ دشمنی ...

    مزید پڑھیے

    واقف تھے کہاں ہم دل نا چار سے پہلے

    واقف تھے کہاں ہم دل نا چار سے پہلے کم بخت محبت کے اس آزار سے پہلے نظریں تو اٹھاتے ذرا دیوار سے پہلے اک آن تو مل بیٹھتے تکرار سے پہلے دیوانہ کوئی لائیں گے مجھ جیسا کہاں سے سوچا نہیں یہ آپ نے انکار سے پہلے پابستہ جگر سوختہ دلگیر زباں بند سو ظلم سہے دیدۂ خوں بار سے پہلے یہ کوئی ...

    مزید پڑھیے

    جس قدر شکوے تھے سب حرف دعا ہونے لگے

    جس قدر شکوے تھے سب حرف دعا ہونے لگے ہم کسی کی آرزو میں کیا سے کیا ہونے لگے بے کسی نے بے زبانی کو زباں کیا بخش دی جو نہ کہہ سکتے تھے اشکوں سے ادا ہونے لگے ہم زمانہ کی سخن فہمی کا شکوہ کیا کریں جب ذرا سی بات پر تم بھی خفا ہونے لگے رنگ محفل دیکھ کر دنیا نے نظریں پھیر لیں آشنا جتنے ...

    مزید پڑھیے

    اقرار وفا امید کرم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے

    اقرار وفا امید کرم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے وعدے وہ ترے مبہم مبہم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے سرشاریٔ الفت کا عالم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے جذبات کی وہ دھیمی سرگم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے آلام کی وہ یورش پیہم کچھ کہہ نہ سکے کچھ بھول گئے ڈوبی ہوئی نبضوں کا عالم کچھ کہہ نہ ...

    مزید پڑھیے

    وقت کے ہاتھوں حکایات انا بھول گئے

    وقت کے ہاتھوں حکایات انا بھول گئے ہم وفا بھول گئے آپ جفا بھول گئے کس کو سمجھائیں یہ سمجھانے کی باتیں کب ہیں وصل کب یاد رہا ہجر میں کیا بھول گئے کیا چمن چھوڑا پلٹ کر نہیں دیکھا اس کو رنگ گل بوئے سمن باد صبا بھول گئے بجھ گئی شمع جنوں لٹ گئی بزم یاراں اہل دل سوزش جاں ہوتی ہے کیا ...

    مزید پڑھیے

    ڈھونڈتے ڈھونڈتے خود کو میں کہاں جا نکلا

    ڈھونڈتے ڈھونڈتے خود کو میں کہاں جا نکلا ایک پردہ جو اٹھا دوسرا پردہ نکلا منظر زیست سراسر تہ و بالا نکلا غور سے دیکھا تو ہر شخص تماشا نکلا ایک ہی رنگ کا غم خانۂ دنیا نکلا غم جاناں بھی غم زیست کا سایا نکلا اس رہ زیست کو ہم اجنبی سمجھے تھے مگر جو بھی پتھر ملا برسوں کا شناسا ...

    مزید پڑھیے

    سب مٹ گئے مانگے ہے مگر تیری نظر اور

    سب مٹ گئے مانگے ہے مگر تیری نظر اور اب لائیں کہاں سے بتا دل اور جگر اور کم خاک غریبان محبت کو نہ جانو اٹھیں گے اسی خاک سے کل خاک بہ سر اور ہر ذرہ میں بس ایک ہی ذرہ نظر آئے گر چشم تماشا کو ملے حسن نظر اور کب بیٹھ سکے منزل ہستی کو پہنچ کر آگے جو بڑا اس سے ہے وہ ایک سفر اور دنیا میں ...

    مزید پڑھیے

    کیا تماشا دیکھیے تحصیل لا حاصل میں ہے

    کیا تماشا دیکھیے تحصیل لا حاصل میں ہے ایک دنیا کا مزا دنیائے آب و گل میں ہے دیکھ یہ جذب محبت کا کرشمہ تو نہیں کل جو تیرے دل میں تھا وہ آج میرے دل میں ہے میں بھلا کس سے کہوں کیا کیا کہوں کیسے کہوں موت سے پہلے ہی مر جانے کی خواہش دل میں ہے موج و شورش انقلاب و اضطراب و رست و خیز ہے ...

    مزید پڑھیے

    صبح کو چین نہ ہو شام کو آرام نہ ہو

    صبح کو چین نہ ہو شام کو آرام نہ ہو اس سے بہتر ہے مری صبح نہ ہو شام نہ ہو محفل دور غزل صرف مے و جام نہ ہو زندگی میری بھلا کیسے بد انجام نہ ہو ہر گھڑی سامنے ہے سلسلۂ دار و رسن تجھ سا ظالم کوئی اے گردش ایام نہ ہو نا مرادی کی شکایت ذرا یہ تو سوچیں نا مرادی ہی کہیں عشق کا انعام نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2