بنت ماہتاب
سیاہ زلف کہ برسات کی ہو جیسے گھٹا مزاج صبح درخشاں تری جبیں کی ضیا حسین گالوں پہ بکھرا ہوا وہ رنگ حیا نمی وہ ہونٹوں کی جس میں نبات و عسل گھلا نہ کیوں بھلا میں تجھے بنت ماہتاب کہوں جو آنکھ نرگس شہلا کی آبرو لے لے پلک نہ جس پہ کبھی اشک مضطرب کھیلے چھوئے جو چاند کو تو ہاتھ ہوں ترے ...