Sartaj Alam Abidi

سرتاج عالم عابدی

  • 1936

سرتاج عالم عابدی کی نظم

    بنت ماہتاب

    سیاہ زلف کہ برسات کی ہو جیسے گھٹا مزاج صبح درخشاں تری جبیں کی ضیا حسین گالوں پہ بکھرا ہوا وہ رنگ حیا نمی وہ ہونٹوں کی جس میں نبات‌ و عسل گھلا نہ کیوں بھلا میں تجھے بنت ماہتاب کہوں جو آنکھ نرگس شہلا کی آبرو لے لے پلک نہ جس پہ کبھی اشک مضطرب کھیلے چھوئے جو چاند کو تو ہاتھ ہوں ترے ...

    مزید پڑھیے