Sartaj Alam Abidi

سرتاج عالم عابدی

  • 1936

سرتاج عالم عابدی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    لگا مجنوں کو زہر عشق کیا آب بقا ہو کر

    لگا مجنوں کو زہر عشق کیا آب بقا ہو کر وہ زندہ ہو گیا گویا محبت میں فنا ہو کر بنے تھے میہماں آغاز الفت میں مرے دل میں مکین مستقل اب بن گئے شیریں ادا ہو کر مٹاتے جو رہے مجھ کو مجسم ظلم بن بن کر انہیں کے دل پہ میں ابھرا کیا نقش وفا ہو کر انہیں کو جلوہ ریزی بن گئی تھی چاندنی غم کی افق ...

    مزید پڑھیے

    تیری ناراضگی فصل خزاں ہے

    تیری ناراضگی فصل خزاں ہے رفاقت گلستاں ہی گلستاں ہے ہوئی ہے وار پر جس کی سماعت حدیث عشق ایسی داستاں ہے یقیناً انقلاب آیا ہے کوئی ہمارا ذکر اور ان کی زباں ہے غموں کا زنگ جو دل سے مٹا دے وہ دل کش آپ کا طرز بیاں ہے مجھے موج حوادث کا نہیں ڈر سفینہ کی مرے ہمت جواں ہے وطن کے رہنما سے ...

    مزید پڑھیے

    خوشی میں دل کے داغ کو جلا جلا کے پی گیا

    خوشی میں دل کے داغ کو جلا جلا کے پی گیا ہوس کی تیز آنچ کو بجھا بجھا کے پی گیا نظر کے ساگروں میں جو بھری تھی تو نے ارغواں تری حسین آنکھ سے چرا چرا کے پی گیا نصیحتوں کے درمیاں جو تک رہی تھی جام کو اسی نگاہ بد سے میں بچا بچا کے پی گیا ملی جو تیرے ہاتھ سے تو ہو گیا نشہ دو چند رقیب رو ...

    مزید پڑھیے

    تیرے لئے ایجاد ہوا تھا لفظ جو ہے رعنائی کا

    تیرے لئے ایجاد ہوا تھا لفظ جو ہے رعنائی کا سر سے لے کر ناخن پا تک عالم ہے زیبائی کا دل کی ویرانی نے اتنا ذوق سماعت بدلا ہے غم کی لے میں ڈھل جاتا ہے نغمہ خود شہنائی کا چاروں طرف سیلاب آدم پھر بھی اکیلا ہوں جیسے دھیرے دھیرے کھا جائے گا زہر مجھے تنہائی کا حسن کے کاشانہ میں آ کر سر ...

    مزید پڑھیے

    آئینۂ حیات پہ چھایا غبار ہے

    آئینۂ حیات پہ چھایا غبار ہے جس کی طرف اٹھائیں نظر دل فگار ہے تصویر تیری عہد حسیں کا ہے ایک نقش جو میرے شہر دل میں تری یادگار ہے تیری شراب پاش نگاہوں کے فیض سے اب بے پیے ہی مجھ کو سرور و خمار ہے خوشبو تمہاری ڈھونڈھتی پھرتی رہی ہمیں پہنچی وہیں جہاں پہ ہمارا مزار ہے چاہو جو تم ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    بنت ماہتاب

    سیاہ زلف کہ برسات کی ہو جیسے گھٹا مزاج صبح درخشاں تری جبیں کی ضیا حسین گالوں پہ بکھرا ہوا وہ رنگ حیا نمی وہ ہونٹوں کی جس میں نبات‌ و عسل گھلا نہ کیوں بھلا میں تجھے بنت ماہتاب کہوں جو آنکھ نرگس شہلا کی آبرو لے لے پلک نہ جس پہ کبھی اشک مضطرب کھیلے چھوئے جو چاند کو تو ہاتھ ہوں ترے ...

    مزید پڑھیے