Sardar Genda Singh Mashriqi

سردار گینڈا سنگھ مشرقی

  • 1857 - 1909

سردار گینڈا سنگھ مشرقی کی غزل

    کی مے سے ہزار بار توبہ

    کی مے سے ہزار بار توبہ رہتی نہیں برقرار توبہ تم مے سے کرو ہزار بار توبہ تم سے یہ نبھے قرار توبہ بندوں کو گنہ تباہ کرتے ہوتی نہ جو غم گسار توبہ ہوتی ہے بہار میں معطل کرتے ہیں جو میگسار توبہ مقبول ہو کیوں نہ گر کریں ہم با دیدۂ اشک بار توبہ ہوگی کبھی مشرقیؔ نہ قبول پیری میں کرو ...

    مزید پڑھیے

    میں وہ آتش‌ نفس ہوں آگ ابھی (ردیف .. ا)

    میں وہ آتش‌ نفس ہوں آگ ابھی خرمن‌ برق میں لگا دوں گا روٹھو مجھ سے نہ وہ بلا ہوں میں رونی صورت کو بھی ہنسا دوں گا تو اٹھائے جو خنجر پر خم گردن اپنی وہیں جھکا دوں گا آہ سے عرش کو ہلا دوں گا کنگر چرخ کو جھکا دوں گا نہ چلو مجھ سے تم رقیبوں چال انگلیوں پر تمہیں نچا دوں گا وقت رونے ...

    مزید پڑھیے

    ناصحا آیا نصیحت ہے سنانے کے لیے

    ناصحا آیا نصیحت ہے سنانے کے لیے یا کہ آیا ہے یہاں تیرے ستانے کے لیے آ کے لاشہ پہ مرے وہ آب دیدہ گر ہوا یہ بہانا آنسوؤں کا ہے بہانے کے لیے تم جو کہتے ہو کہ کیا وہ ایسی جلدی مر گیا کیا ہیں برسوں چاہئیں اک جان جانے کے لیے کیا ہوا گر موت آئی ہے وہ آنے کے لیے کیا ہوا گر جاں گئی ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    دیکھا کسی کا ہم نے نہ ایسا سنا دماغ

    دیکھا کسی کا ہم نے نہ ایسا سنا دماغ ان سنگ دل بتوں کا ہے اللہ کیا دماغ کرتا نہیں تمیز شریف و رذیل میں اس چرخ پیر کا ہے مگر پھر گیا دماغ دیکھے بہت ہیں ہم نے حسینان پر غرور لیکن عجب طرح کا ہے کچھ آپ کا دماغ کل جتنا ہم نے اس کو منا کے بنایا تھا اتنا ہی آج اور ہے بگڑا ہوا دماغ جب ہوں ...

    مزید پڑھیے

    وسعت بحر عشق کیا کہیے

    وسعت بحر عشق کیا کہیے ابتدا ہو تو انتہا کہیے تیرے جور و جفا کو کیا کہیے ناز کہیے انہیں ادا کہیے اس ستم گر کو اور کیا کہیے سارے جھوٹوں کا پیشوا کہیے پوچھنا چاہیے طبیبوں سے درد دل کی ہے یہ دوا کہیے ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں کچھ سمجھ کر برا بھلا کہیے غیروں کے سامنے بلا کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3