Sardar Genda Singh Mashriqi

سردار گینڈا سنگھ مشرقی

  • 1857 - 1909

سردار گینڈا سنگھ مشرقی کی غزل

    مرا یہ زخم سینہ کا کہیں بھرتا ہے سینے سے

    مرا یہ زخم سینہ کا کہیں بھرتا ہے سینے سے لگائے اے صنم جب تک نہ تو سینہ کو سینے سے فلک نے شادماں دیکھا جسے آیا اسی کے سر خدا محفوظ ہر انساں کو رکھے اس کمینے سے جو لے جاتے ہیں دل میرا بچانا ٹھیس سے اس کو وہ ہے اے سنگ دل نازک زیادہ آبگینے سے نہ ہوگی دور غش میری گلاب و مشک و عنبر ...

    مزید پڑھیے

    اگر الٹی بھی ہو اے مشرقیؔ تدبیر سیدھی ہو

    اگر الٹی بھی ہو اے مشرقیؔ تدبیر سیدھی ہو مگر یہ شرط ہے انسان کی تقدیر سیدھی ہو سمجھ میں آئے بھی کیا کہتے ہیں اور کیا وہ لکھتے ہیں اگر تقریر سیدھی ہو اگر تحریر سیدھی ہو وہ آ کر خواب میں اک بوسہ رخ کا دے گئے مجھ کو یقیں مجھ کو نہیں اس خواب کی تعبیر سیدھی ہو کجی اے مشرقیؔ ہو دور ...

    مزید پڑھیے

    جو تمہیں یاد کیا کرتے ہیں

    جو تمہیں یاد کیا کرتے ہیں آہ و فریاد کیا کرتے ہیں کام ان کا ہے شب و روز یہی ستم ایجاد کیا کرتے ہیں تیرے مے خانہ کو اے پیر مغاں ہمیں آباد کیا کرتے ہیں اپنی وحشت سے ترے دیوانے دشت آباد کیا کرتے ہیں جام مے پی کے شب فرقت میں دل کو ہم شاد کیا کرتے ہیں مسئلے شیخ کے جو سنتے ہیں عمر ...

    مزید پڑھیے

    آ کدھر ہے تو ساقیٔ مخمور

    آ کدھر ہے تو ساقیٔ مخمور بھر کے دے جام بادۂ انگور کوئی جام شراب ایسا پلا جس سے شادی کرے دل رنجور رنج گیتی سے دل مکدر ہے بھر کے دے مے سے ساغر بلور آج یوم ظفر دوشہرا ہے طالب عیش ہے دل جمہور مار کر دیو‌ بد کو لنکا سے رام آئے مظفر و منصور رام و سیتا اودھ میں جب آئے دل کوشلیا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    ان بتوں سے ربط توڑا چاہئے

    ان بتوں سے ربط توڑا چاہئے چاہئے اب ان کو تھوڑا چاہئے قحبۂ دنیا کو چھوڑا چاہئے ربط اس لولی سے توڑا چاہئے کس زباں سے محتسب تو نے کہا ساغر و مینا کو توڑا چاہئے خندہ زن ہے مستیٔ میخوار پر شیشۂ صہبا کو توڑا چاہئے اس بط مے نے کیا ہم کو ذلیل اس کی گردن کو مروڑا چاہئے جی میں ہے سیر ...

    مزید پڑھیے

    بوسہ دیتے ہو اگر تم مجھ کو دو دو سب کے دو

    بوسہ دیتے ہو اگر تم مجھ کو دو دو سب کے دو جیبھ کے دو سر کے دو رخسار کے دو سب کے دو لے کے دو رخسار کے بوسہ جو مانگے سب کے دو اور تو دے دیں گے بولے پر یہ ہیں بے ڈھب کے دو مانگتے تجھ سے نہیں اے گل بدن کچھ اور ہم ہے اگر توفیق تم بوسہ دو نام رب کے دو روزوں میں گر پاس اپنے آئے وہ رشک ...

    مزید پڑھیے

    کالی گھٹا کب آئے گی فصل بہار میں

    کالی گھٹا کب آئے گی فصل بہار میں آنکھیں سفید ہو گئیں اس انتظار میں کیوں کر قرار آئے دل بے قرار میں تم پورے کب اترتے ہو قول و قرار میں تاریک دشت ہو گیا آنکھوں میں قیس کی پنہاں ہوا جو ناقۂ لیلیٰ غبار میں آئے کبھی نہ پھر تجھے سیر چمن میں لطف بیٹھے اگر تو آ کے دل داغدار میں لازم ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں شب وعدہ درد سر تھا یہ سب ہیں بے اعتبار باتیں

    تمہیں شب وعدہ درد سر تھا یہ سب ہیں بے اعتبار باتیں یقیں نہ آئے گا ہم کو ہرگز بناؤ گو تم ہزار باتیں نہیں جو منظور تم کو ملنا تو کیوں نہیں صاف صاف کہتے سمجھ میں آتی نہیں ہمارے کرو نہ تم پیچ دار باتیں اٹھی ہے کالی گھٹا فلک پر ہے ساقیٔ ماہ وش بغل میں بہک بہک کر ہیں کیا مزے سے بنا رہے ...

    مزید پڑھیے

    الٰہی خیر ہو وہ آج کیوں کر تن کے بیٹھے ہیں

    الٰہی خیر ہو وہ آج کیوں کر تن کے بیٹھے ہیں کسی کے قتل کرنے کو بھبھوکا بن کے بیٹھے ہیں سبک سر ہے وہی جو دوسروں کے گھر پہ جاتا ہے جو اپنے گھر میں بیٹھے ہیں وہ لاکھوں من کے بیٹھے ہیں غضب ہے قہر ہے شامت ہے آفت ہے قیامت ہے بغل میں وہ عدو کے آج کیوں بن ٹھن کے بیٹھے ہیں کہیں کیا مدعا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بدگمانیاں ہیں کچھ بد زبانیاں ہیں

    کچھ بدگمانیاں ہیں کچھ بد زبانیاں ہیں مدت سے ان کی ہم پر یہ مہربانیاں ہیں آتا ہے جب کسی پر رکتا نہیں ہے ہرگز مانند موج دریا دل کی روانیاں ہیں پیدا کہاں ہیں ہوتے اب ذوقؔ اور غالبؔ ہاں داغؔ اور حالیؔ ان کی نشانیاں ہیں جو پاس تھا وہ کھویا نام سلف ڈبویا کیا خاک اپنی اے دل اب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3