مرا یہ زخم سینہ کا کہیں بھرتا ہے سینے سے
مرا یہ زخم سینہ کا کہیں بھرتا ہے سینے سے لگائے اے صنم جب تک نہ تو سینہ کو سینے سے فلک نے شادماں دیکھا جسے آیا اسی کے سر خدا محفوظ ہر انساں کو رکھے اس کمینے سے جو لے جاتے ہیں دل میرا بچانا ٹھیس سے اس کو وہ ہے اے سنگ دل نازک زیادہ آبگینے سے نہ ہوگی دور غش میری گلاب و مشک و عنبر ...