Sardar Genda Singh Mashriqi

سردار گینڈا سنگھ مشرقی

  • 1857 - 1909

سردار گینڈا سنگھ مشرقی کی غزل

    رہتا ہے کب اک روش پر آسماں

    رہتا ہے کب اک روش پر آسماں کھاتا ہے چکر پہ چکر آسماں کر دیا برباد اک دم میں مجھے کیا کیا تو نے ستم گر آسماں آہ کرتے ہیں ہزاروں دل فگار پر نہ ٹوٹا تیرا خنجر آسماں روند ڈالوں پاؤں کے نیچے تجھے دل میں آتا ہے جفا گر آسماں رات کو برساتا ہے پتھر اگر دن کو برساتا ہے اخگر آسماں

    مزید پڑھیے

    کوئی اس سے نہیں کہتا کہ یہ کیا بے وفائی ہے

    کوئی اس سے نہیں کہتا کہ یہ کیا بے وفائی ہے چرا کر دل مرا اب آنکھ بھی اپنی چرائی ہے اٹھو اے مے کشو آباد مے خانہ کریں چل کر ذرا دیکھو تو کیا کالی گھٹا گھنگھور چھائی ہے بتوں کے عشق سے ہم باز آئے ہیں نہ آئیں گے نہیں پروا ہمیں دشمن اگر ساری خدائی ہے نشاط دل کو دشمن کے بنائیں گے اسی سے ...

    مزید پڑھیے

    تیری محفل میں جتنے اے ستم گر جانے والے ہیں

    تیری محفل میں جتنے اے ستم گر جانے والے ہیں ہمیں ہیں ایک ان میں جو ترا غم کھانے والے ہیں عدم کے جانے والو دوڑتے ہو کس لیے ٹھہرو ذرا مل کے چلو ہم بھی وہیں کے جانے والے ہیں صفائی اب ہماری اور تمہاری ہو تو کیوں کر ہو وہی دشمن ہیں اپنے جو تمہیں سمجھانے والے ہیں کسے ہم دوست سمجھیں اس ...

    مزید پڑھیے

    رہ کر مکان میں مرے مہمان جائیے

    رہ کر مکان میں مرے مہمان جائیے میرا بھی ایک بار کہا مان جائیے کہتا ہر ایک ہے تری تصویر دیکھ کر اس شکل اس شبیہ کے قربان جائیے مجھ کو پلا کے بزم میں کہنے لگے وہ آج بس جائیے یہاں سے مری جان جائیے سنبل نے آج نرگس حیراں سے یہ کہا جب جائیے چمن میں پریشان جائیے میں نے کہا یہ ان سے جب ...

    مزید پڑھیے

    جس کا راہب شیخ ہو بت خانہ ایسا چاہیے

    جس کا راہب شیخ ہو بت خانہ ایسا چاہیے محتسب ساقی بنے مے خانہ ایسا چاہیے رکھتا ہے سر خوش ہمیں ایک چشم میگوں کا خیال ہو نہ جو پیماں شکن پیمانہ ایسا چاہیے ہو خیال دیر دل میں اور نہ ہو پاس حرم عاشقوں کا مسلک رندانہ ایسا چاہیے اک نگاہ ناز پر قرباں کرے ہوش و خرد عشق بازی کے لیے فرزانہ ...

    مزید پڑھیے

    بجز سایہ تن لاغر کو میرے کوئی کیا سمجھے

    بجز سایہ تن لاغر کو میرے کوئی کیا سمجھے مری صورت کو محفل میں وہ نقش بوریا سمجھے ہم اس کو اپنے حق میں آفت جاں اور بلا سمجھے بتان بے وفا ہیں جن کو اک اپنی ادا سمجھے کوئی کیا خاک راز مشکل ذات خدا سمجھے اگر نور خدا کو ذات انساں سے جدا سمجھے وہاں جا کر کرے گر قتل تو بیمار ہجراں کو ترے ...

    مزید پڑھیے

    کالی کالی گھٹا برستی ہے

    کالی کالی گھٹا برستی ہے آج کیا لطف مے پرستی ہے خوش لگے دل کو کیوں نہ ویرانہ عاشقوں کی یہی تو بستی ہے آج محفل میں یہ خیال رہے کس کی جانب سے پیش دستی ہے جب کہ اس کا بھی ہے مآل یہی مے پرستی بھی فاقہ مستی ہے ایک تیر نظر ادھر مارو دل ترستا ہے جاں ترستی ہے بوسہ ملتا ہے جان کے ...

    مزید پڑھیے

    رونق عہد جوانی الوداع

    رونق عہد جوانی الوداع الودع اے شادمانی الوداع الصلا اے عہد پیری الصلا اے نشاط و شادمانی الوداع الفراق اے عیش داراں الفراق اے مراد و کامرانی الوداع الصلا اے کندیٔ ہوش و حواس اے طبیعت کی روانی الوداع اے حیات جاودانی السلام رنج‌ ہائے دار فانی الوداع سر پہ ہے موسم خزاں کا آ ...

    مزید پڑھیے

    ہیں بہت دیکھے چاہنے والے

    ہیں بہت دیکھے چاہنے والے پر ملے کم نباہنے والے ہم تمہارے ہوں چاہنے والے تم اگر ہو نباہنے والے آب شمشیر کے پیاسے ہیں تیرے بسمل کراہنے والے آ کے دنیا میں اے دل ناداں کام مت کر الاہنے والے چاہے چاہے نہ چاہے چاہے وہ ہم تو ہیں اس کے چاہنے والے نہیں وہ دوست بلکہ ہیں دشمن ہیں جو ...

    مزید پڑھیے

    نالہ شب فراق جو کوئی نکل گیا

    نالہ شب فراق جو کوئی نکل گیا جوش جنوں سے چیر کے چرخ و زحل گیا پوچھا مزاج اس کا جو رشک مسیح نے لے کر مریض عشق سنبھالا سنبھل گیا نکلی زبان شمع سے کیا بات رات کو سنتے ہی جس کو بزم میں پروانہ جل گیا عہد شباب چشم زدن میں ہوا تمام جھونکا تھا اک نسیم کا آ کر نکل گیا دار فنا میں کون ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3