یہ عشق کہاں لے جائے گا
تپتی راہوں سے چل چل کے جب چھاؤں کی خواہش بھی نہ رہی عاشقوں کی روانی روک تو لی قطرہ قطرہ امید بہائی یہ عشق کہاں لے جائے گا بے خواب سویروں کی آواز پر نور شبوں کو بھول گئے انداز بیاں میں الجھ گئے شیریں لبوں کو بھول گئے یہ عشق کہاں لے جائے گا صدیوں کی تھکن سے جیت کے بھی اک پل کی نراشا ...