Sandeep Koul Nadim

سندیپ کول نادم

سندیپ کول نادم کی نظم

    یہ عشق کہاں لے جائے گا

    تپتی راہوں سے چل چل کے جب چھاؤں کی خواہش بھی نہ رہی عاشقوں کی روانی روک تو لی قطرہ قطرہ امید بہائی یہ عشق کہاں لے جائے گا بے خواب سویروں کی آواز پر نور شبوں کو بھول گئے انداز بیاں میں الجھ گئے شیریں لبوں کو بھول گئے یہ عشق کہاں لے جائے گا صدیوں کی تھکن سے جیت کے بھی اک پل کی نراشا ...

    مزید پڑھیے