کب آئے گا وہ شہزادہ توبہ ہے
کب آئے گا وہ شہزادہ توبہ ہے کھول کے بیٹھی ہوں دروازہ توبہ ہے اب تجھ سے ملنے کی خاطر سجتی ہوں ناک میں موتی منہ پر غازہ توبہ ہے چائے میرے ہاتھ سے گرنے والی تھی اس نے اس انداز سے گھورا توبہ ہے ہونٹوں پر وہ آنکھیں جیسے ٹھہری ہیں تتلی پر اک بھنورا چھوڑا توبہ ہے شرم سے پانی ہو جانے ...