Samina Saqib

ثمینہ ثاقب

ثمینہ ثاقب کی غزل

    کب آئے گا وہ شہزادہ توبہ ہے

    کب آئے گا وہ شہزادہ توبہ ہے کھول کے بیٹھی ہوں دروازہ توبہ ہے اب تجھ سے ملنے کی خاطر سجتی ہوں ناک میں موتی منہ پر غازہ توبہ ہے چائے میرے ہاتھ سے گرنے والی تھی اس نے اس انداز سے گھورا توبہ ہے ہونٹوں پر وہ آنکھیں جیسے ٹھہری ہیں تتلی پر اک بھنورا چھوڑا توبہ ہے شرم سے پانی ہو جانے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2