Salman Siddiqui

سلمان صدیقی

سلمان صدیقی کی نظم

    ہوا کے کان میں کہنا اسے بکھرا کے آ جائے

    وہ اک بے جان بادل ہے اسے اڑنا تو آتا ہے برس کر اپنی صورت ہو بہ ہو رکھنا نہیں آتا سو جب اس خوبصورت کے بدن کے لمس کی خاطر برستا ہے بھگوتا ہے اسے تسکین سے لبریز کرتا ہے تو اپنی ہی شباہت کا گماں رکھے یقین عجز کر کے اس کے فانی جسم سے رس کر زمیں کا رزق بنتا ہے تو لگتا ہے کسی ان ہونی ساعت ...

    مزید پڑھیے