Salman Saeed

سلمان سعید

سلمان سعید کی نظم

    جب شام شہر میں آتی ہے

    جب شام شہر میں آتی ہے میں اس کو گھر لے آتا ہوں اور بیتے دنوں کی یادوں سے اپنے من کو بہلاتا ہوں ان یادوں میں کوئی اپنا سا چہرہ یہ مجھ سے کہتا ہے کیا بات ہے ہر پل دل تیرا کیوں کھویا کھویا رہتا ہے پھر پتھر کی دیواروں پر کچھ سائے سے لہراتے ہیں اور عجب طرح سے ہنس ہنس کر جانے کیوں مجھے ...

    مزید پڑھیے

    اداس چہرے والی خوبصورت لڑکی کے لئے ایک نظم

    ریستوران کی رنگا رنگ روشنیوں میں ڈوبا ثمر کے خوبصورت گیت کی مدھم لے میں میرے سامنے بیٹھی اداس چہرے والی اے خوبصورت لڑکی اب پیچھے مڑ کے مت دیکھو دیکھو تو ہمارے سامنے راستہ کتنا خوبصورت ہے ہمارے سروں پر سکھ اور شانتی کا کتنا گہرا بادل ہے اے اداس چہرے والی خوبصورت لڑکی لاؤ اپنا ...

    مزید پڑھیے