Salman Saeed

سلمان سعید

سلمان سعید کی غزل

    راہ ملتی ہے گھر نہیں ملتا

    راہ ملتی ہے گھر نہیں ملتا گھر ملے بھی تو در نہیں ملتا جس کو دیکھا تھا میں نے بچپن میں اب مجھے وہ نگر نہیں ملتا دیکھتا ہوں جو خود کو پانی میں جسم ملتا ہے سر نہیں ملتا مجھ کو ان زندگی کی راہوں میں کوئی بھی ہم سفر نہیں ملتا جانے کیا ہو گیا ہے موسم کو سبز کوئی شجر نہیں ملتا تجھ کو ...

    مزید پڑھیے