Salman Saeed

سلمان سعید

سلمان سعید کے تمام مواد

1 غزل (Ghazal)

    راہ ملتی ہے گھر نہیں ملتا

    راہ ملتی ہے گھر نہیں ملتا گھر ملے بھی تو در نہیں ملتا جس کو دیکھا تھا میں نے بچپن میں اب مجھے وہ نگر نہیں ملتا دیکھتا ہوں جو خود کو پانی میں جسم ملتا ہے سر نہیں ملتا مجھ کو ان زندگی کی راہوں میں کوئی بھی ہم سفر نہیں ملتا جانے کیا ہو گیا ہے موسم کو سبز کوئی شجر نہیں ملتا تجھ کو ...

    مزید پڑھیے

2 نظم (Nazm)

    جب شام شہر میں آتی ہے

    جب شام شہر میں آتی ہے میں اس کو گھر لے آتا ہوں اور بیتے دنوں کی یادوں سے اپنے من کو بہلاتا ہوں ان یادوں میں کوئی اپنا سا چہرہ یہ مجھ سے کہتا ہے کیا بات ہے ہر پل دل تیرا کیوں کھویا کھویا رہتا ہے پھر پتھر کی دیواروں پر کچھ سائے سے لہراتے ہیں اور عجب طرح سے ہنس ہنس کر جانے کیوں مجھے ...

    مزید پڑھیے

    اداس چہرے والی خوبصورت لڑکی کے لئے ایک نظم

    ریستوران کی رنگا رنگ روشنیوں میں ڈوبا ثمر کے خوبصورت گیت کی مدھم لے میں میرے سامنے بیٹھی اداس چہرے والی اے خوبصورت لڑکی اب پیچھے مڑ کے مت دیکھو دیکھو تو ہمارے سامنے راستہ کتنا خوبصورت ہے ہمارے سروں پر سکھ اور شانتی کا کتنا گہرا بادل ہے اے اداس چہرے والی خوبصورت لڑکی لاؤ اپنا ...

    مزید پڑھیے