سالم احسان کی غزل

    اپنی بھی ایسی اک کہانی ہے

    اپنی بھی ایسی اک کہانی ہے درد ہے اور بے زبانی ہے آپ کیا مجھ سے سننے آئے ہیں میرا تو کام خود کلامی ہے ہم نہ جو مانتے تھے اپنی بھی ہم نے بھی بات اس کی مانی ہے عشق ہوگا تو آپ جانیں گے آنکھ میں اشک ہیں یا پانی ہے کان میں انگلیاں رکھو جلدی میں نے اک آرزو سنانی ہے لوگ پڑھتے ہیں تازہ ...

    مزید پڑھیے

    سکوں کو چھوڑ کے غم بے حساب لاتا ہوں

    سکوں کو چھوڑ کے غم بے حساب لاتا ہوں سہانے خواب بھی سارے خراب لاتا ہوں جو تم نے توڑے پرانے تھے سارے کے سارے ذرا رکو نیا کوئی میں خواب لاتا ہوں مکان نہر کنارے تمہیں مبارک ہو میں کم سہی مگر آپ اپنا آب لاتا ہوں وہ بولے مجھ سے محبت گناہ تھی سو میں انہیں لٹانے کو اپنے ثواب لاتا ...

    مزید پڑھیے

    سکھایا عشق نے مجھ کو کہ جنگجو کیا ہے

    سکھایا عشق نے مجھ کو کہ جنگجو کیا ہے یہ کیا ہے زخم کی شدت کہ پھر رفو کیا ہے اگر سکوں ہے کسی اک جگہ ٹھہر جانا تو پھر یہ خوب سے برتر کی جستجو کیا ہے اصول ہوتے ہیں کچھ دوستو محبت کے اگر نماز ہے سب کچھ تو پھر وضو کیا ہے اگر ہو چھوڑ گئے مجھ کو چھوڑنے والے تو تیری یادوں سا یہ میرے روبرو ...

    مزید پڑھیے

    ہم پہ اک ظلم کر دیا گیا ہے

    ہم پہ اک ظلم کر دیا گیا ہے دل محبت سے بھر دیا گیا ہے اس کے آنگن میں اڑ کے جانے کو اک پرندے کا پر دیا گیا ہے ہم نے اک پھول لینا چاہا تھا باغ کانٹوں سے بھر دیا گیا ہے اب تجھے سوچنا بھی مشکل ہے اتنا مصروف کر دیا گیا ہے کوئی تو یہ خبر سنا جائے جینا آسان کر دیا گیا ہے

    مزید پڑھیے