Said Iqbal Saadi

سعید اقبال سعدی

سعید اقبال سعدی کی غزل

    سخن ور ہوں سخن فہمی کی لذت بانٹ دیتا ہوں

    سخن ور ہوں سخن فہمی کی لذت بانٹ دیتا ہوں میں اپنے شعر کو خوشبو کی صورت بانٹ دیتا ہوں فقط اپنے لیے کچھ بھی کبھی رکھا نہیں میں نے میں اوروں کے لیے اپنی ضرورت بانٹ دیتا ہوں انہیں مجبور کر دیتی ہے خود سے پیار کرنے میں میں لوگوں کے دلوں میں محبت بانٹ دیتا ہوں فقط دو بول ہی چاہت کے ...

    مزید پڑھیے

    ڈھلک کے گرنے سے یہ دل مرا ڈرا ہوا ہے

    ڈھلک کے گرنے سے یہ دل مرا ڈرا ہوا ہے چھلکتے اشکوں میں اس نے مجھے رکھا ہوا ہے غموں کے سارے پرندے ہی اس پہ آ بیٹھے خوشی کی رت میں ذرا سا جو دل ہرا ہوا ہے نہیں ہیں بولنے والے جو چار سو اپنے ہمارے کانوں میں یہ شور کیوں بھرا ہوا ہے مجھے ملے گا وہ تنکا ہی ناخدا بن کر مرے لیے کسی طوفاں ...

    مزید پڑھیے