Saib Tonki

صائب ٹونکی

  • 1919 - 1986

صائب ٹونکی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    نگاہ اہل جہاں میں شکستہ حال ہوں میں

    نگاہ اہل جہاں میں شکستہ حال ہوں میں جواب جس کا نہیں ہے وہ اک سوال ہوں میں بلند ہوں تو سر عرش ذوالجلال ہوں میں جو پست ہوں تو پھر اک فرش پائمال ہوں میں بھلا سکیں گے ابد تک نہ اہل درد مجھے جہان عشق و محبت میں لا زوال ہوں میں مرا مقام ہر اک دل میں ہے جداگانہ اگر یقین نہیں ہوں تو ...

    مزید پڑھیے

    نظارۂ نگاہ کا عنواں بدل گیا

    نظارۂ نگاہ کا عنواں بدل گیا وہ کیا گئے کہ رنگ گلستاں بدل گیا جوش جنون عشق کا ساماں بدل گیا داماں پہ ہاتھ تھا کہ گریباں بدل گیا محسوس کر رہا ہوں ہر انساں کو اجنبی وہ کیا بدل گئے کہ ہر انساں بدل گیا گزرا ہر انقلاب سے دور جنوں مگر داماں بدل گیا کہ گریباں بدل گیا وحشت نواز اب وہ ...

    مزید پڑھیے

    آخری ہچکی پہ ہے نشے کی ساغر جاگا

    آخری ہچکی پہ ہے نشے کی ساغر جاگا پیاس کو نیند جب آئی تو سمندر جاگا رات بھی دن کی طرح میری پریشاں گزری میں نہ جاگا تو مرے خواب کا پیکر جاگا ایک آہٹ سی اچانک ہوئی دل کو محسوس کسی دیرینہ تمنا کا مقدر جاگا صبح ہوتے ہی خدا جانے چلا جائے کدھر رات بھر شاخ پہ اس غم میں گل تر ...

    مزید پڑھیے

    یہ فصل گل ہے گریباں کے تار کی حد تک

    یہ فصل گل ہے گریباں کے تار کی حد تک جنوں کی خیر جنوں ہے بہار کی حد تک فروغ حسن سلامت کہیں تو ہوگی سحر کہ شب ہے گیسوئے مشکیں تتار کی حد تک قدم بڑھا کہ ابھی دور ہے تری منزل شکست آبلہ پائی ہے خار کی حد تک یہاں کچھ اور نہیں ماورائے لیل و نہار یہ کائنات ہے لیل و نہار کی حد تک

    مزید پڑھیے

    ہوئی ہے عمر کہ خورشید سے نظر نہ ملی

    ہوئی ہے عمر کہ خورشید سے نظر نہ ملی ہمارے ہجر کی شب کو کہیں سحر نہ ملی ملی تو ان سے مگر فرصت نظر نہ ملی پھر اس کے بعد خود اپنی ہمیں خبر نہ ملی ترے کرم سے زمانہ میں مجھ کو کیا نہ ملا نہیں ملی تو بس اک تیری رہ گزر نہ ملی کھلا یہ راز کہ ناپائیدار ہے دنیا یہاں کسی سے کوئی بات معتبر نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام