Sahil Mubarkpuri

ساحل مبارکپوری

ساحل مبارکپوری کی غزل

    آج بھی ابر مسرت آنسوؤں میں ڈھل گیا

    آج بھی ابر مسرت آنسوؤں میں ڈھل گیا پھر بھری برسات میں دل کا نشیمن جل گیا جستجوئے شب بجھاتی تو میاں کچھ خیر تھی روشنی کا کارواں چشم سحر میں کھل گیا صاحب مرہم تری جب سے ہوئی چشم کرم ایک ذرا سا آبلہ ناسور بن کر پھل گیا کیا خبر تھی جھالا باری مہرباں ہوگی ابھی پیڑ سمجھا تھا یہی ...

    مزید پڑھیے