Sahiba Sheheryar

صاحبہ شہریار

صاحبہ شہریار کی غزل

    اسے یقیں مری باتوں پہ اب نہ آئے گا

    اسے یقیں مری باتوں پہ اب نہ آئے گا مرا لہو ہی میرے بعد حق جتائے گا وہ بات کرنے سے پہلے ہی زخم دیتا ہے ہر ایک زخم اسے آئنہ دکھائے گا یہ کیسی رسم جسے چاہ کے نبھا نہ سکے زمانہ ہے یہ کسی دن بدل ہی جائے گا وہ جانتا ہی کہاں ہے میرے قبیلے کو میری جڑوں کو کریدے گا جان جائے گا پل صراط سے ...

    مزید پڑھیے

    یاد آتا ہے مجھے ریت کا گھر بارش میں

    یاد آتا ہے مجھے ریت کا گھر بارش میں میں اکیلی تھی سر راہ گزر بارش میں وہ عجب شخص تھا ہر حال میں خوش رہتا تھا اس نے تا عمر کیا ہنس کے سفر بارش میں تم نے پوچھا بھی تو کس موڑ پہ آ کر پوچھا کیسے اجڑا تھا چہکتا ہوا گھر بارش میں اک دیا جلتا ہے کتنی بھی چلے تیز ہوا ٹوٹ جاتے ہیں کئی ایک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2