Sahiba Sheheryar

صاحبہ شہریار

صاحبہ شہریار کی غزل

    مجھ کو ویران سی راتوں میں جگانے والے

    مجھ کو ویران سی راتوں میں جگانے والے لوٹ لے جان مری مجھ کو ستانے والے ساری آبادی کو یہ آگ جلا ڈالے گی اپنی باتوں سے مرے دل کو جلانے والے آ کبھی دیکھ تو اس گھر میں اکیلے رہ کر میری ہر بات کو باتوں میں اڑانے والے میری آنکھوں نے ہمیشہ تجھے راحت دی ہے انہی آنکھوں کو ہر اک لمحہ رلانے ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو ہر لمحہ نئی ایک کہانی دے گا

    مجھ کو ہر لمحہ نئی ایک کہانی دے گا ہر کہانی میں ترا رنگ دکھائی دے گا کل جو اک لفظ نہ سنتا تھا صفائی میں مری آج وہ شخص مرے حق میں گواہی دے گا جس نے قائم کیا یہ رشتہ قلم سے میرا اب کہاں وہ مجھے دنیا میں دکھائی دے گا وقت آخر نہ ملاقات مری اس سے ہوئی ہر غزل میں مری یہ نوحہ سنائی دے ...

    مزید پڑھیے

    تھپکیاں دے کے ترے غم کو سلایا ہم نے

    تھپکیاں دے کے ترے غم کو سلایا ہم نے کیا کہیں کس طرح یہ بوجھ اٹھایا ہم نے شام پڑتے ہی دیا کون جلاتا ہے یہاں اس حویلی میں نہ انساں کوئی پایا ہم نے یوں تو ہر ذرے سے پوچھا ترے جانے کا سبب راز گہرا تھا کسی کو نہ بتایا ہم نے وہ عجب شخص تھا ہر در پہ جھکاتا تھا جبیں چاہ کر بھی تو نہیں اس ...

    مزید پڑھیے

    نیند ان آنکھوں میں بن کر آئے کوئی

    نیند ان آنکھوں میں بن کر آئے کوئی لوری ماں کی مجھے سنا جائے کوئی دور یہاں سے جا کر سب کچھ بھول گئے ہم زندہ ہیں ان کو بتلائے کوئی روز ازل سے ہم تھے اکیلے دنیا میں کہاں سے اور کیسے اب ساتھ آئے کوئی سچ کو میں سچ مان لوں اب یہ بہتر ہے مجھ کو قائل کیسے کر پائے کوئی ایسی کہانی کبھی ...

    مزید پڑھیے

    اک برف کا دریا اندر تھا

    اک برف کا دریا اندر تھا دہکا ہوا سورج سر پر تھا نفرت کے شعلے دہکتے تھے اک خوف کا عالم گھر گھر تھا ہر دل میں تھے خدشات کئی ہر لمحہ دہشت منظر تھا ظاہر میں لگتا تھا موم کا وہ چھو کر دیکھا تو پتھر تھا نغمے لکھتا تھا اشکوں سے ایسا بھی ایک سخنور تھا جو ہار کو جیت بنا دیتا کیا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    چھوڑ کر کاشانوں کو طائر گئے

    چھوڑ کر کاشانوں کو طائر گئے روکنا چاہا تھا پر کیوں کر گئے پتہ پتہ بھی اڑا کر لے گئی آندھی کے ہم رہ سبھی منظر گئے ہاں وہی موسم تھا اور ہم بھی وہی راہ تکتے تھے جو وہ بے گھر گئے برف تھی کہرا بھی تھا اور خامشی دیکھ کر وہ حادثہ ہم ڈر گئے روشنی کا ایک ہیولیٰ ساتھ تھا جو ہوا کے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    اب کے بارش کو بھی تو آنے دے

    اب کے بارش کو بھی تو آنے دے کچھ ستم موسموں کو ڈھانے دے میرے گزرے ہوئے زمانے دے پھر مجھے زخم کچھ پرانے دے ہر کوئی مجھ کو آزماتا ہے اب مجھے اس کو آزمانے دے رات تو گہری نیند سوتی ہے ساز غم صبح کو سنانے دے دل کو اس سے سکون ملتا ہے درد کی محفلیں سجانے دے

    مزید پڑھیے

    پہلے ہوتا تھا بہت اب کبھی ہوتا ہی نہیں

    پہلے ہوتا تھا بہت اب کبھی ہوتا ہی نہیں دل مرا کانچ تھا ٹوٹا تو یہ روتا ہی نہیں وہ جو ہنستے تھے مرے ساتھ انہیں ڈھونڈوں کہاں کیسی دنیا ہے جہاں کا کوئی رستہ ہی نہیں ایک مدت سے میں بیٹھی ہوں یہی آس لیے چاند آنگن میں مرے کس لیے اترا ہی نہیں مجھ کو معلوم نہیں رونق محفل کیا ہے دشت ...

    مزید پڑھیے

    ہوا نے سینے میں خنجر چھپا کے رکھا ہے

    ہوا نے سینے میں خنجر چھپا کے رکھا ہے یہ دیکھنا ہے کہ اب وار کس پہ کرتا ہے خبر یہ عام ہے پھر بھی یہ کیسا پردہ ہے کہ ٹوٹا آئنہ اس نے سنبھال رکھا ہے زباں بھی چپ ہے فضا پر ہے خامشی طاری ہے کس کا خوف تجھے کیوں کسی سے ڈرتا ہے تمہارے پاؤں کے نیچے کہیں زمیں ہی نہیں سفر کا کر کے تو کیسے ...

    مزید پڑھیے

    بند آنکھیں کروں اور خواب تمہارے دیکھوں

    بند آنکھیں کروں اور خواب تمہارے دیکھوں تپتی گرمی میں بھی وادی کے نظارے دیکھوں اوس سے بھیگی ہوئی صبح کو چھو لوں جب میں اپنی پلکوں پہ میں اشکوں کے ستارے دیکھوں اب تو ہر گام پہ صحرا و بیاباں میں بھی اپنی وادی کے ہی صدقے میں نظارے دیکھوں میں کہیں بھی رہوں جنت تو مری وادی ہے چاند ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2