سحر محمود کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    ہے باعث سکون سخن ور تمہارا نام

    ہے باعث سکون سخن ور تمہارا نام لیتا ہے اس لیے وہ برابر تمہارا نام مجھ کو یقیں ہے تم بھی بہت مضطرب رہے جب بھی لیا ہے میں نے تڑپ کر تمہارا نام اٹھتا ہے جب تباہیٔ دل کا کبھی سوال آ آ کے ٹھہر جاتا ہے لب پر تمہارا نام میرے تمام شعروں میں اک جاں سی پڑ گئی لکھی غزل جو ذہن میں رکھ کر ...

    مزید پڑھیے

    دیکھی ہے میں نے یہ بھی نیرنگئ زمانہ

    دیکھی ہے میں نے یہ بھی نیرنگئ زمانہ انصاف کی ردا میں انداز ظالمانہ کتنے حسین دن تھے انجان تھے جہاں سے آتا ہے یاد اب وہ گزرا ہوا زمانہ تیرے ہی دم سے یا رب آباد ہے یہ دنیا ہے بس یہی حقیقت باقی جو ہے فسانہ کوئی نہیں دکھاتا اب تو ہنر شناسی اٹھتی ہے جو نظر بھی ہوتی ہے ناقدانہ کتنا ...

    مزید پڑھیے

    منہ سے جو کچھ بولو بھیا

    منہ سے جو کچھ بولو بھیا پہلے اس کو تولو بھیا بوجھ ذرا کم ہو جائے گا یاد میں ان کی رو لو بھیا تنہا کب تک چلتے رہو گے ساتھ کسی کے ہولو بھیا یہ گلیاں بدنام بہت ہیں جلد یہاں سے ڈولو بھیا میں نے بھی یہ سیکھ لیا ہے پیار ہو جس سے بولو بھیا اچھا ہے یہ درد کسی کا اپنے دل میں سمو لو ...

    مزید پڑھیے

    چمن میں رہ کے بھی کیوں دل کی ویرانی نہیں جاتی

    چمن میں رہ کے بھی کیوں دل کی ویرانی نہیں جاتی بس اتنی بات پر لوگوں کی حیرانی نہیں جاتی مقدر پر ہوا ہوں جب سے میں راضی اسی دن سے خوشی ہو یا کہ غم چہرے کی تابانی نہیں جاتی فرشتے بھی ہماری قسمتوں پر ناز کرتے ہیں مگر اپنی حقیقت ہم سے پہچانی نہیں جاتی انا کا مسئلہ دیوانگی سے کم نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہر گھڑی مجھ کو بے قرار نہ کر

    ہر گھڑی مجھ کو بے قرار نہ کر زندگی میری سوگوار نہ کر جس کے ساحل کا کچھ پتا ہی نہیں ایسی کشتی کو اختیار نہ کر بے خودی میری بے خودی نہ رہے اتنا احسان غم گسار نہ کر اس قدر مجھ پہ التفات و کرم میرے محسن تو شرمسار نہ کر پاک کر لے ہوس سے دل پہلے کون کہتا ہے تجھ کو پیار نہ کر اپنے وعدے ...

    مزید پڑھیے

تمام