سر راہ
لمحہ بھر کے لیے چلتے چلتے قدم رک گئے خون کے تازہ تازہ نشاں چھوڑ کر کھانستی زندگی دونوں ہاتوں سے سینے کو تھامے ہوئے جانے کس موڑ پر جا کے گم ہو گئی راستے کی سیاہی سے لپٹا رہا اک اثاثہ جسے اپنے وارث کی کوئی ضرورت نہ تھی ایک ٹوٹا ہوا آئنہ جس میں آئینہ گر کی بھی صورت نہ تھی میری آنکھوں ...