Sagheer Ahmad Sagheer

صغیر احمد صغیر

صغیر احمد صغیر کی غزل

    یہ جیسے کوہساروں میں ہوا رستہ بناتی ہے

    یہ جیسے کوہساروں میں ہوا رستہ بناتی ہے محبت جب بناتی ہے جدا رستہ بناتی ہے محبت ہارتی کب ہے محبت گر محبت ہو محبت کے لیے خلق خدا رستہ بناتی ہے حرا و ثور سے ہوتی ہوئی یہ لا مکاں پہنچی تم اب بھی پوچھتے ہو کیا وفا رستہ بناتی ہے اشارے سے ہی کر دیتی ہے دو ٹکڑوں میں قلزم کو ہمیں معلوم ...

    مزید پڑھیے

    جو سمجھتے تھے مر گیا ہوں میں

    جو سمجھتے تھے مر گیا ہوں میں دیکھ لیں سب ہرا بھرا ہوں میں اپنے ڈر میں ہی مبتلا ہو کر اپنے اندر چھپا ہوا ہوں میں سن رہے ہیں سبھی توجہ سے تیری باتیں جو کر رہا ہوں میں اے حسیں شخص اب تری مرضی تیری آنکھوں پہ مر چکا ہوں میں میں بس اک کام سے ملا تھا اسے وہ سمجھتی ہے مبتلا ہوں ...

    مزید پڑھیے