Saghar Siddiqui

ساغر صدیقی

ساغر صدیقی کی غزل

    مآل نغمہ و ماتم فروخت ہوتا ہے

    مآل نغمہ و ماتم فروخت ہوتا ہے خوشی کے ساتھ یہاں غم فروخت ہوتا ہے وہ جس کو آج بھی کچھ لوگ حسن کہتے ہیں بصد نگارش پیہم فروخت ہوتا ہے فریب خوردہ تبسم خریدنے کے لیے وقار دیدۂ پر نم فروخت ہوتا ہے بڑے حسین گھنیرے سیاہ پردوں میں جمال عصمت مریم فروخت ہوتا ہے بہار وادیٔ گنگ و جمن کے ...

    مزید پڑھیے

    تری نظر کے اشاروں سے کھیل سکتا ہوں

    تری نظر کے اشاروں سے کھیل سکتا ہوں جگر فروز شراروں سے کھیل سکتا ہوں تمہارے دامن رنگیں کا آسرا لے کر چمن کے مست نظاروں سے کھیل سکتا ہوں کسی کے عہد محبت کی یاد باقی ہے بڑے حسین سہاروں سے کھیل سکتا ہوں مقام ہوش و خرد انتقام وحشت ہے جنوں کی راہ گزاروں سے کھیل سکتا ہوں مجھے خزاں کے ...

    مزید پڑھیے

    جام ٹکراؤ! وقت نازک ہے

    جام ٹکراؤ! وقت نازک ہے رنگ چھلکاؤ! وقت نازک ہے حسرتوں کی حسین قبروں پر پھول برساؤ! وقت نازک ہے اک فریب اور زندگی کے لیے ہاتھ پھیلاؤ! وقت نازک ہے رنگ اڑنے لگا ہے پھولوں کا اب تو آ جاؤ! وقت نازک ہے تشنگی تشنگی! ارے توبہ زلف لہراؤ! وقت نازک ہے بزم ساغرؔ ہے گوش بر آواز کچھ تو فرماؤ! ...

    مزید پڑھیے

    جذبۂ سوز طلب کو بے کراں کرتے چلو

    جذبۂ سوز طلب کو بے کراں کرتے چلو کو بہ کو روشن چراغ کارواں کرتے چلو چشم ساقی پر تبسم میکدہ بہکا ہوا آؤ قسمت کو حریف کہکشاں کرتے چلو چھین لاؤ آسماں سے مہر و مہ کی عظمتیں اور ٹوٹے جھونپڑوں کو ضو فشاں کرتے چلو زندگی کو لوگ کہتے ہیں برائے بندگی زندگی کٹ جائے گی ذکر بتاں کرتے ...

    مزید پڑھیے

    ہر شے ہے پر ملال بڑی تیز دھوپ ہے

    ہر شے ہے پر ملال بڑی تیز دھوپ ہے ہر لب پہ ہے سوال بڑی تیز دھوپ ہے چکرا کے گر نہ جاؤں میں اس تیز دھوپ میں مجھ کو ذرا سنبھال بڑی تیز دھوپ ہے دے حکم بادلوں کو خیاباں نشین ہوں جام و سبو اچھال بڑی تیز دھوپ ہے ممکن ہے ابر رحمت یزداں برس پڑے زلفوں کی چھاؤں ڈال بڑی تیز دھوپ ہے اب شہر ...

    مزید پڑھیے

    جھوم کر گاؤ میں شرابی ہوں

    جھوم کر گاؤ میں شرابی ہوں رقص فرماؤ میں شرابی ہوں ایک سجدہ بنام مے خانہ دوستو آؤ میں شرابی ہوں لوگ کہتے ہیں رات بیت چکی مجھ کو سمجھاؤ میں شرابی ہوں آج ان ریشمی گھٹاؤں کو یوں نہ بکھراؤ میں شرابی ہوں حادثے روز ہوتے رہتے ہیں بھول بھی جاؤ میں شرابی ہوں مجھ پہ ظاہر ہے آپ کا ...

    مزید پڑھیے

    اے حسن لالہ فام! ذرا آنکھ تو ملا

    اے حسن لالہ فام! ذرا آنکھ تو ملا خالی پڑے ہیں جام! ذرا آنکھ تو ملا کہتے ہیں آنکھ آنکھ سے ملنا ہے بندگی دنیا کے چھوڑ کام! ذرا آنکھ تو ملا کیا وہ نہ آج آئیں گے تاروں کے ساتھ ساتھ تنہائیوں کی شام! ذرا آنکھ تو ملا یہ جام یہ سبو یہ تصور کی چاندنی ساقی کہاں مدام! ذرا آنکھ تو ملا ساقی ...

    مزید پڑھیے

    ایک نغمہ اک تارا ایک غنچہ ایک جام

    ایک نغمہ اک تارا ایک غنچہ ایک جام اے غم دوراں غم دوراں تجھے میرا سلام زلف آوارہ گریباں چاک گھبرائی نظر ان دنوں یہ ہے جہاں میں زندگانی کا نظام چند تارے ٹوٹ کر دامن میں میرے آ گرے میں نے پوچھا تھا ستاروں سے ترے غم کا مقام کہہ رہے ہیں چند بچھڑے رہرووں کے نقش پا ہم کریں گے انقلاب ...

    مزید پڑھیے

    بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے

    بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجیے تم سے کہیں ملا ہوں مجھے یاد کیجیے منزل نہیں ہوں خضر نہیں راہزن نہیں منزل کا راستہ ہوں مجھے یاد کیجیے میری نگاہ شوق سے ہر گل ہے دیوتا میں عشق کا خدا ہوں مجھے یاد کیجیے نغموں کی ابتدا تھی کبھی میرے نام سے اشکوں کی انتہا ہوں مجھے یاد کیجیے گم صم ...

    مزید پڑھیے

    خطاوار مروت ہو نہ مرہون کرم ہو جا

    خطاوار مروت ہو نہ مرہون کرم ہو جا مسرت سر جھکائے گی پرستار الم ہو جا انہی بے ربط خوابوں سے کوئی تعبیر نکلے گی انہی الجھی ہوئی راہوں پہ میرا ہم قدم ہو جا کسی زردار سے جنس تبسم مانگنے والے کسی بیکس کے لاشے پر شریک چشم نم ہو جا کسی دن ان اندھیروں میں چراغاں ہو ہی جائے گا جلا کر داغ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4