Saghar Nizami

ساغر نظامی

ممتاز مقبول عام شاعر، حب الوطنی کے نظموں کے لئے مشہور ، پدم بھوشن کا اعزار

Prominent popular poet, known for his partriotic poems / Honoured with Padma Bhushan

ساغر نظامی کی غزل

    نغمے ہوا نے چھیڑے فطرت کی بانسری میں

    نغمے ہوا نے چھیڑے فطرت کی بانسری میں پیدا ہوئیں زبانیں جنگل کی خامشی میں اس وقت کی اداسی ہے دیکھنے کے قابل جب کوئی رو رہا ہو افسردہ چاندنی میں کچھ تو لطیف ہوتیں گھڑیاں مصیبتوں کی تم ایک دن تو ملتے دو دن کی زندگی میں ہنگامۂ تبسم ہے میری ہر خموشی تم مسکرا رہے ہو دل کی شگفتگی ...

    مزید پڑھیے

    نہ کشتی ہے نہ فکر نا خدا ہے

    نہ کشتی ہے نہ فکر نا خدا ہے دل طوفاں طلب کا آسرا ہے الٰہی خیر ناموس وفا کی انہیں بھی فکر ناموس وفا ہے سبک ساران ساحل جانتے ہیں دل ساحل میں کیا طوفاں بپا ہے نہیں یہ نغمۂ شور سلاسل بہار نو کے قدموں کی صدا ہے فروغ ماہ کیا اور کہکشاں کیا یہ میرے ماہ نو کی خاک پا ہے زمانے کی غلامی ...

    مزید پڑھیے

    راتوں کو تصور ہے ان کا اور چپکے چپکے رونا ہے

    راتوں کو تصور ہے ان کا اور چپکے چپکے رونا ہے اے صبح کے تارے تو ہی بتا انجام مرا کیا ہونا ہے ان نو رس آنکھوں والوں کا کیا ہنسنا ہے کیا رونا ہے برسے ہوئے سچے موتی ہیں بہتا ہوا خالص سونا ہے دل کو کھویا خود بھی کھوئے دنیا کھوئی دین بھی کھویا یہ گم شدگی ہے تو اک دن اے دوست تجھے بھی ...

    مزید پڑھیے

    یوں نہ رہ رہ کر ہمیں ترسائیے

    یوں نہ رہ رہ کر ہمیں ترسائیے آئیے آ جائیے آ جائیے پھر وہی دانستہ ٹھوکر کھائیے پھر مری آغوش میں گر جائیے میری دنیا منتظر ہے آپ کی اپنی دنیا چھوڑ کر آ جائیے یہ ہوا ساغر یہ ہلکی چاندنی جی میں آتا ہے یہیں مر جائیے

    مزید پڑھیے

    جو رہین تغیرات نہیں

    جو رہین تغیرات نہیں موت ہے موت وہ حیات نہیں کچھ بہاروں ہی پہ نہیں موقوف میری وحشت کو بھی ثبات نہیں مسئلے حسن کے بھی نازک ہیں عشق ہی کے معاملات نہیں آج سے دل یہ بزم ہے ان کی یہ حریم تصورات نہیں شاخ گل ہو کہ گردن مینا میرے ہاتھوں میں ان کا ہات نہیں کعبہ و دیر کو ثبات ہے کب میکدے ...

    مزید پڑھیے

    صدیوں کی شب غم کو سحر ہم نے بنایا

    صدیوں کی شب غم کو سحر ہم نے بنایا ذرات کو خورشید و قمر ہم نے بنایا تخلیق اندھیروں سے کیے ہم نے اجالے ہر شب کو اک ایوان سحر ہم نے بنایا برفاب کے سینے میں کیا ہم نے چراغاں ہر موجۂ دریا کو شرر ہم نے بنایا شبنم سے نہیں، رنگ دیا دل کے لہو سے ہر خار کو برگ گل تر ہم نے بنایا ہر خار کے ...

    مزید پڑھیے

    پھر رہ عشق وہی زاد سفر مانگے ہے

    پھر رہ عشق وہی زاد سفر مانگے ہے وقت پھر قلب تپاں دیدۂ تر مانگے ہے سجدے مقبول نہیں بارگہہ ناز میں اب آستاں حسن کا سجدے نہیں سر مانگے ہے کس نے پہنچا دیا اس ہوش ربا وادی میں کہ جہاں وحشت دل زاد سفر مانگے ہے میری دنیا کے تقاضوں ہی پہ موقوف نہیں دین بھی ایک نیا فکر و نظر مانگے ...

    مزید پڑھیے

    گیسو کو ترے رخ سے بہم ہونے نہ دیں گے

    گیسو کو ترے رخ سے بہم ہونے نہ دیں گے ہم رات کو خورشید میں ضم ہونے نہ دیں گے یہ درد تو آرام دو عالم سے سوا ہے اے دوست ترے درد کو کم ہونے نہ دیں گے مفہوم بدل جائے گا تسلیم و رضا کا اب ہم سر تسلیم کو خم ہونے نہ دیں گے صرصر کو سکھائیں گے لطافت کا قرینہ پھولوں پہ ہواؤں کے ستم ہونے نہ ...

    مزید پڑھیے

    ندیم درد محبت بڑا سہارا ہے

    ندیم درد محبت بڑا سہارا ہے جبھی تو یہ غم دوراں ہمیں گوارا ہے زمانہ کہتا ہے ہنگامۂ حیات جسے مرے ہجوم تمنا کا استعارہ ہے جو میرے دل کو ہے آتش کدہ بنائے ہوئے وہ سوز ان کی نظر کا ہی آشکارا ہے اکیلا چھوڑ کے طوفان کو گزر جائے یہ بے رخی مری کشتی کو کب گوارا ہے نہ جانے موج تبسم ہے یا ...

    مزید پڑھیے

    ہم آنکھوں سے بھی عرض تمنا نہیں کرتے

    ہم آنکھوں سے بھی عرض تمنا نہیں کرتے مبہم سا اشارہ بھی گوارا نہیں کرتے حاصل ہے جنہیں دولت صد آبلہ پائی وہ شکوۂ بے رنگئ صحرا نہیں کرتے صد شکر کہ دل میں ابھی اک قطرۂ خوں ہے ہم شکوۂ بے رنگئ دنیا نہیں کرتے مقصود عبادت ہے فقط دید نہیں ہے ہم پوجتے ہیں آپ کو دیکھا نہیں کرتے کافی ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2