Saghar Mehdi

ساغر مہدی

نئی غزل کے اہم شاعر

Significant new ghazal poet.

ساغر مہدی کی غزل

    اک اجنبی خیال میں خود سے جدا رہا

    اک اجنبی خیال میں خود سے جدا رہا نیند آ گئی تھی رات مگر جاگتا رہا سنگین حادثوں میں بھی ہنستی رہی حیات پتھر پہ اک گلاب ہمیشہ کھلا رہا دنیا کو اس نگاہ نے دیوانہ کر دیا میں وہ ستم ظریف کہ بس دیکھتا رہا اک اجنبی مہک سی لہو میں رچی رہی نغمہ سا جان و تن میں کوئی گونجتا رہا اب جا کے ...

    مزید پڑھیے

    طوفان تھم چکا ہے مگر جاگتے رہو

    طوفان تھم چکا ہے مگر جاگتے رہو کس وقت کی ہے کس کو خبر جاگتے رہو شعلے بجھا کے ہم سفرو مطمئن نہ ہو پوشیدہ راکھ میں ہے شرر جاگتے رہو اب روشنی میں بھی ہے اندھیروں کا مکر و فن کیا اعتبار شام و سحر جاگتے رہو ہر ذرۂ چمن میں ہے لعل و گہر کا رنگ لٹنے نہ پائیں لعل و گہر جاگتے رہو اب رات ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2