اس سے بڑا دکھ کیا ہوگا
اس سے پہلے جتنی عیدیں گزری ہیں ہر عید سے پہلے میرے بچے اپنی نرم روپہلی بانہیں میری گردن میں جب ڈال کے کہتے تھے ہم عیدی لینے آئے ہیں وہ خوشیوں سے لبریز منور گھڑیاں کتنی اچھی لگتی تھیں جب بڑی بڑی رقموں کو وہ ٹھکراتے تھے اور بڑے بڑے تحفوں پر بھی وہ اپنے منہ لٹکاتے تھے وہ مجھ سے روٹھ ...