Safdar Saleem Sial

صفدر سلیم سیال

صفدر سلیم سیال کی غزل

    اپنے عہد وفا سے رو گردانی کرتا رہتا ہے

    اپنے عہد وفا سے رو گردانی کرتا رہتا ہے میری صبحوں شاموں کی نگرانی کرتا رہتا ہے کیا کہیے کس مشکل میں باقی ہے محبت کا میثاق جس پر آئے دن وہ خود نگرانی کرتا رہتا ہے اس کے اپنے گھر کا صفایا دن کو کیسے ہو پایا وہ جو شب بھر شہر کی خود نگرانی کرتا رہتا ہے دل نے اس کو بھلا دینے کا عزم تو ...

    مزید پڑھیے

    ہجوم یاس میں ماں کی دعا ملتی رہی ہے

    ہجوم یاس میں ماں کی دعا ملتی رہی ہے یہ دولت زندگی میں بارہا ملتی رہی ہے کسی کا کچھ بگاڑا ہی نہیں ہم نے زمانے میں ہمیں تو خواب لکھنے کی سزا ملتی رہی ہے ترے در تک پہنچنے کی کبھی نوبت نہیں آئی کہ رستے میں ہمیں اپنی انا ملتی رہی ہے بچا کے لاکھ رکھا تو نے اپنے دامن دل کو مگر زخموں کو ...

    مزید پڑھیے

    شہر کے لوگ جسے تیری ستم زائی کہیں

    شہر کے لوگ جسے تیری ستم زائی کہیں ہم بہرحال اسے اپنی پذیرائی کہیں تیرے احباب ہمیں غیر سمجھتے ہی رہے تیرے دشمن ہمیں اب تک ترا شیدائی کہیں یہ شرف بھی تری چاہت میں ملا ہے ہم کو تیرے سب چاہنے والے ہمیں سودائی کہیں ہم سجاتے ہیں شب و روز ترے ذکر کے ساتھ ہم قفس میں بھی وہی نغمۂ ...

    مزید پڑھیے

    اس سے پہلے کہ کسی گھاٹ اتارے جاتے

    اس سے پہلے کہ کسی گھاٹ اتارے جاتے ہم ہی بیتاب تھے ہم مفت میں مارے جاتے حد ادراک سے آگے تھی ترے قرب کی شام ڈھونڈنے تجھ کو کہاں چاند ستارے جاتے تو نے خود اپنی محبت کا بھرم کھول دیا ورنہ ہم پاس مروت میں ہی مارے جاتے تجھ سے منسوب ہوئے ہیں تو یہ حسرت ہی رہی ہم کبھی اپنے حوالے سے ...

    مزید پڑھیے

    سونے ہی رہے ہجر کے صحرا اسے کہنا

    سونے ہی رہے ہجر کے صحرا اسے کہنا سوکھے نہ کبھی پیار کے دریا اسے کہنا برباد کیا ہم کو تری کم نظری نے یوں ہوتے نہ ورنہ کبھی رسوا اسے کہنا اک حشر بپا کر کے سر شام سفر میں پھر تو نے مرا حال نہ پوچھا اسے کہنا جس حشر کے ڈر سے وہ جدا مجھ سے ہوا تھا وہ حشر تو پھر بھی ہوا برپا اسے کہنا اک ...

    مزید پڑھیے

    اپنی سانسیں مری سانسوں میں ملا کے رونا

    اپنی سانسیں مری سانسوں میں ملا کے رونا جب بھی رونا مجھے سینے سے لگا کے رونا قید تنہائی سے نکلا ہوں ابھی جان سفر مجھ سے ملنا مجھے زلفوں میں چھپا کے رونا اتنا سفاک نہ تھا گھر کا یہ منظر پہلے تری یادوں کے چراغوں کو بجھا کے رونا ہم نے اس طرح بھی کاٹی ہیں بہت سی راتیں دل کے خوش رکھنے ...

    مزید پڑھیے

    محبتوں میں بھی مال و منال مانگتے ہیں

    محبتوں میں بھی مال و منال مانگتے ہیں یہ کیسے لوگ ہیں اجر وصال مانگتے ہیں وبال جاں تھے شب و روز کل جو اپنے لیے گزر گئے تو وہی ماہ و سال مانگتے ہیں سمجھ میں آیا نہیں ان کا مدعا کیا ہے لکھیں جواب تو پھر وہ سوال مانگتے ہیں محبتوں کی دکانیں اجڑنے والی ہیں عروج دیکھ چکے ہیں زوال ...

    مزید پڑھیے

    رستوں پہ نہ بیٹھو کہ ہوا تنگ کرے گی

    رستوں پہ نہ بیٹھو کہ ہوا تنگ کرے گی بچھڑے ہوئے لوگوں کی صدا تنگ کرے گی اعصاب پہ پہرے نہ بٹھا صبح سفر ہے ٹوٹے گا بدن اور قبا تنگ کرے گی مت ٹوٹ کے چاہو اسے آغاز سفر میں بچھڑے گا تو اک ایک ادا تنگ کرے گی اتنا بھی اسے یاد نہ کر شام غریباں مہکے گی فضا بوئے حنا تنگ کرے گی خوابوں کے ...

    مزید پڑھیے

    دیدہ و دل مری سرکار اٹھا لائے ہیں

    دیدہ و دل مری سرکار اٹھا لائے ہیں ہم قفس میں بھی ترا پیار اٹھا لائے ہیں کیسے چھینیں گے بھلا ہم سے محبت تیری ہم ترے کوچہ و بازار اٹھا لائے ہیں لاکھ ویران سہی گوشۂ زنداں لیکن ہم تو تیرے لب و رخسار اٹھا لائے ہیں زنگ آلود پڑے تھے تری غفلت کے سبب ہم وہی درد کے ہتھیار اٹھا لائے ...

    مزید پڑھیے