Safdar Saleem Sial

صفدر سلیم سیال

صفدر سلیم سیال کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    اپنے عہد وفا سے رو گردانی کرتا رہتا ہے

    اپنے عہد وفا سے رو گردانی کرتا رہتا ہے میری صبحوں شاموں کی نگرانی کرتا رہتا ہے کیا کہیے کس مشکل میں باقی ہے محبت کا میثاق جس پر آئے دن وہ خود نگرانی کرتا رہتا ہے اس کے اپنے گھر کا صفایا دن کو کیسے ہو پایا وہ جو شب بھر شہر کی خود نگرانی کرتا رہتا ہے دل نے اس کو بھلا دینے کا عزم تو ...

    مزید پڑھیے

    ہجوم یاس میں ماں کی دعا ملتی رہی ہے

    ہجوم یاس میں ماں کی دعا ملتی رہی ہے یہ دولت زندگی میں بارہا ملتی رہی ہے کسی کا کچھ بگاڑا ہی نہیں ہم نے زمانے میں ہمیں تو خواب لکھنے کی سزا ملتی رہی ہے ترے در تک پہنچنے کی کبھی نوبت نہیں آئی کہ رستے میں ہمیں اپنی انا ملتی رہی ہے بچا کے لاکھ رکھا تو نے اپنے دامن دل کو مگر زخموں کو ...

    مزید پڑھیے

    شہر کے لوگ جسے تیری ستم زائی کہیں

    شہر کے لوگ جسے تیری ستم زائی کہیں ہم بہرحال اسے اپنی پذیرائی کہیں تیرے احباب ہمیں غیر سمجھتے ہی رہے تیرے دشمن ہمیں اب تک ترا شیدائی کہیں یہ شرف بھی تری چاہت میں ملا ہے ہم کو تیرے سب چاہنے والے ہمیں سودائی کہیں ہم سجاتے ہیں شب و روز ترے ذکر کے ساتھ ہم قفس میں بھی وہی نغمۂ ...

    مزید پڑھیے

    اس سے پہلے کہ کسی گھاٹ اتارے جاتے

    اس سے پہلے کہ کسی گھاٹ اتارے جاتے ہم ہی بیتاب تھے ہم مفت میں مارے جاتے حد ادراک سے آگے تھی ترے قرب کی شام ڈھونڈنے تجھ کو کہاں چاند ستارے جاتے تو نے خود اپنی محبت کا بھرم کھول دیا ورنہ ہم پاس مروت میں ہی مارے جاتے تجھ سے منسوب ہوئے ہیں تو یہ حسرت ہی رہی ہم کبھی اپنے حوالے سے ...

    مزید پڑھیے

    سونے ہی رہے ہجر کے صحرا اسے کہنا

    سونے ہی رہے ہجر کے صحرا اسے کہنا سوکھے نہ کبھی پیار کے دریا اسے کہنا برباد کیا ہم کو تری کم نظری نے یوں ہوتے نہ ورنہ کبھی رسوا اسے کہنا اک حشر بپا کر کے سر شام سفر میں پھر تو نے مرا حال نہ پوچھا اسے کہنا جس حشر کے ڈر سے وہ جدا مجھ سے ہوا تھا وہ حشر تو پھر بھی ہوا برپا اسے کہنا اک ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    اس سے بڑا دکھ کیا ہوگا

    اس سے پہلے جتنی عیدیں گزری ہیں ہر عید سے پہلے میرے بچے اپنی نرم روپہلی بانہیں میری گردن میں جب ڈال کے کہتے تھے ہم عیدی لینے آئے ہیں وہ خوشیوں سے لبریز منور گھڑیاں کتنی اچھی لگتی تھیں جب بڑی بڑی رقموں کو وہ ٹھکراتے تھے اور بڑے بڑے تحفوں پر بھی وہ اپنے منہ لٹکاتے تھے وہ مجھ سے روٹھ ...

    مزید پڑھیے