Saeeduddin

سعید الدین

سعید الدین کی نظم

    گاتا ہوا پتھر

    دریا کچھ نہیں اس کے جل کی مٹھاس کچھ نہیں اس کی مچھلیاں اور اس کا بپھراؤ کچھ نہیں میں جب ایک گاتا ہوا پتھر اس میں پھینکتا ہوں تو دریا ایک گیت بن جاتا ہے جو اپنے اتار چڑھاؤ اور بپھراؤ میں زندگی سے کم پر شور نہیں اور زندگی کا یہی شور دریا ہے یہی مچھلی یہی مچھیرا یہی میٹھا جل اور یہی ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    کوئی سخت پھل کاٹتے ہوئے اس نے اپنے خواب میں اپنی انگلی کاٹ لی جسم سے علیحدہ ہو جانے والی انگلی نے ریت پر لکیریں بنانا شروع کر دیں کچھ ادھورے نقوش ابھارے پھر وہ ایک لخت بھڑک اٹھی سبز سرخ اور دودھیا روشنی نکالنے کے بعد یہ انگلی راکھ میں تبدیل ہو گئی راکھ سے پھوٹنے لگا ایک ننھا سا ...

    مزید پڑھیے

    یہ سب تو

    میرا کوئی نام نہیں نہ کوئی وطن نہ مذہب نہ باپ نہ ماں ہے کوئی یوں میرا ہونا بہتوں کے نزدیک مشکوک ہو گیا پھر ہر طرف سے تھو تھو ہونے لگی ماورا سے گھسیٹتے پھرو اس کی لاش ایک ساتھ کئی آوازیں بلند ہوئیں کئی مٹھیاں کھنچیں لاٹھیاں چلیں تلواریں سونتی گئیں بندوقیں داغی گئیں پر ساری ...

    مزید پڑھیے

    ٹریپ

    سانپ کا زہر ہمارے جسم میں داخل ہو کر مستی میں نعرہ لگاتا ہے خون کی ہر بوند میں اترتے ہوئے لطف و انبساط سے ناچنے لگتا ہے ہمارا بدن اس کے لیے تمام شریانوں کے در کھول دیتا ہے مدافعت کے لیے بنائے گئے تمام مورچے منہدم ہو جاتے ہیں چند گھنٹوں میں سارا جسم تاراج ہو جاتا ہے تھکن سے چور ...

    مزید پڑھیے

    لوہے کا لباس

    میں اپنے آپ کو ایک لوہے کے لباس میں پاتا ہوں شاید کبھی یہ کوئی زرہ رہی ہو لیکن اب یہ میری قبر ہے میں اپنے تحفظ کے معاملے میں بہت محتاط رہا ہوں اور اب ایک لوہے کے لباس میں گھٹ کر مر رہا ہوں یہ لباس مجھے بہت سے ہتھیاروں کی مار سے محفوظ رکھتا ہے یہ میرے بدن پر نہ تنگ ہے نہ ڈھیلا البتہ ...

    مزید پڑھیے

    خوبصورت موزے

    تم نے میرے پہنچنے سے پہلے اپنے خوبصورت موزے دھو کر اپنی بالکنی میں بالکنی پر سوکھنے کے لیے ڈال دیے تھے ایک پیاسی چڑیا بالکنی پر بیٹھی اس کے قطروں کو زمیں پر گرنے سے پہلے ہی اچک لیتی تھی میری آہٹ پر وہ پھر سے اڑ گئی تم نے بالکنی میں کھلنے والا دروازہ بند کر دیا موزوں سے ٹپکنے والی ...

    مزید پڑھیے

    چیونٹیاں

    چیونٹیاں زمین پر کتنے کوس چلتی ہوں گی اور کتنی ہمارے پیروں تلے آ کر مسل جاتی ہوں گی اس کا شمار نہیں لیکن جب یہ ہمارے بدن پر چلتی ہیں تو ہم انہیں گن سکتے ہیں ان کی مسافت کا اندازہ لگا سکتے ہیں تم اپنے بدن پر کاٹتی چیونٹی کو کیسے الگ کرتے ہو یہ چیونٹی بتا سکتی ہے یا اس کے ٹوٹے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    چاقو کا دستہ

    میں ابھی چھوٹا تھا کسی نے میرے ہاتھ میں چاقو تھما دیا میں نے اپنی عمر کی لکیر کو چھ جگہ سے کاٹ ڈالا اور محبت کی لکیر چاقو کی نوک سے کھرچ دی چاقو کا دستہ مجھے کچھ بے ہنگم سا محسوس ہوا اسے میں نے ہتھوڑے کی ضرب سے چاقو سے علاحدہ کر دیا ذرا سی دھار لگانے کے بعد اب اسے دونوں طرف سے ...

    مزید پڑھیے

    جب تیز بھوک لگی ہو

    جب تیز بھوک لگی ہو میں اپنے جسم سے کھیلنا شروع کر دیتا ہوں بہت سادہ سا کھیل ہے یہ اس کھیل میں ہمارا دل بڑی آسانی سے ایک پھولی ہوئی چپاتی میں تبدیل ہو جاتا ہے اور ہمارا جسم نوکیلے دانتوں کی ایک قطار میں شاید آپ کبھی اس تجربے سے نہیں گزرے شاید کبھی آپ کی آنتیں اینٹھ کر دوہری نہیں ...

    مزید پڑھیے

    چرواہے کا خواب

    چرواہا خواب دیکھتا ہے اس کی ایک بھیڑ گم ہو گئی صرف انچاس بھیڑیں باقی ہیں چرواہا خواب دیکھتا ہے اس کی تین بھیڑیں زخمی ہیں صرف چھیالس باقی ہیں چرواہا خواب دیکھتا ہے بھیڑیے نے اس کے گلے پر حملہ کر دیا بھاگتی منتشر ہوتی بھیڑوں میں سے پیچھے رہ جانے والی ایک بھیڑ اور کم ہو گئی پچاس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3