Saeeduddin

سعید الدین

سعید الدین کی نظم

    نظم

    میں اسے بلاتا ہوں اور وہ آ جاتا ہے میری کتابوں کے ورق الٹ پلٹ کرتا ہے پھر وہ میری میز پر پاؤں رکھ کر اس کی ماں نے بھی اس کے ساتھ یہی سلوک کیا تھا اور اس کی ماں کے ساتھ اور اس کی ماں نے بھی تو کیا تم نے اپنی ماں کو معاف کر دیا تھا؟ اور کیا لوٹ کے آنے والی ماں پہلے والی ماں ہی تھی؟ میرے ...

    مزید پڑھیے

    الگ الگ اکائیاں

    صبح سے میں اس گھڑی کی ٹک ٹک سن رہا ہوں جو دیوار سے اچانک غائب ہو گئی ہے لیکن ہر گھنٹے کے اختتام پر الارم دینے لگتی ہے اور پھر ٹک ٹک ٹک کبھی کبھی یہ ٹک ٹک مجھے اپنے سینے میں سنائی دیتی ہے کبھی کلائی کی نبض میں پھر تو جس چیز کو اٹھا کر کان سے لگاتا ہوں وہ ٹک ٹک کرنے اور الارم دینے لگتی ...

    مزید پڑھیے

    کٹی پہاڑی

    ہمارے شہر کی آبادی کے درمیان کسی بھی سمجھوتے کے امکان کو مسترد کرتے ہوے شہر کے شمال مغرب میں دور تک پھیلی ہوئی پہاڑی میں ایک شگاف ڈال دیا گیا ہے پہاڑی کو کاٹنے کا یہ اچھوتا خیال شہر کے کچھ معماروں کے ذہن میں کیا آیا شہر کے مکانوں کے در و دیوار اس نئی تفریق کے شور و شر سے تپ کر سرخ ...

    مزید پڑھیے

    تنکا

    یہ چھوٹی سی ندی تو محض ندی کی ہلکی سی جھلک ہے ندی کا پورا پاٹ دیکھنا ہو تو میرے دل میں اتر کر دیکھو جہاں سے اس کے سوتے پھوٹتے ہیں لیکن میرے دل سے ایک نہیں کئی ندیوں کے سوتے پھوٹتے ہیں کبھی کبھی یہ سوتے خشک بھی ہو جاتے ہیں اور دل میں دھول سی اڑنے لگتی ہے دل ایک ریت کے ٹیلے کی طرح ...

    مزید پڑھیے

    درباری مغنی

    میں ایک دھتکارا ہوا درباری مغنی ہوں دربار سے دھتکار دئے جانے سے پہلے میرے حلق میں سیندور کی ایک پوری شیشی الٹ دی گئی ہے اب میرا گلا محض غذا کی نالی بن کر رہ گیا ہے مجھے اپنے گلے کے سوز و ساز سے محروم کیے جانے سے زیادہ افسوس اس بات کا ہے کہ میں اپنے معدے میں اتری ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    معصومیت

    ہمارے یہاں بچے کو جو ابھی پوری طرح کھڑا ہونا بھی نہ سیکھا ہو پستول ہاتھ میں دے دی جاتی ہے دو چار بار اسے زمین پر گرا کر اسے پستول سنبھالنا اور پھر ہات کو ذرا سی جنبش سے اسے انگلیوں کے درمیان پھر کی کی طرح بھی آ جاتا ہے لڑکپن پھلانگنے سے پہلے اسے دو ایک آدمی گرانا ہوتے ہیں بڑے ہونے ...

    مزید پڑھیے

    اس میز پر سر جھکائے

    ایک لڑکی مجھے اسکیچ کر رہی تھی لڑکی کی ڈرائنگ اگرچہ اچھی نہیں تھی لیکن اسے اس قدر منہمک دیکھ کر میں بہت متائثر ہوا مجھے خواہش ہوئی کہ میں اس لڑکی کا بوسہ ہی لے لوں مگر میرا دھڑ غائب تھا میری ڈرائنگ اس لڑکی سے کہیں زیادہ بہتر تھی اور میں اس کی چھاتیاں بنانا بھی چاہتا تھا جو اس کے ...

    مزید پڑھیے

    اندھا اور دوربین

    جب اس نے پہاڑ کا نام لیا تو سب ہانپنے لگے جب اس نے غنیم کی نقل و حرکت بتائی تو وہ کانپنے لگے اس نے کہا اندھیرا تو سب ایک دوسرے کو ٹٹولنے لگے اس نے کہا دریا آبادی میں گھس آیا ہے تو سب خلا میں ہاتھ پیر مارنے اور ڈوبنے لگے تب وہ عیاری سے مسکرایا اور انہیں بالوں سے پکڑ کر خلا میں دو چار ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    ایک کے بعد ایک کئی موتیں مر کر اب میں زندہ ہو گیا ہوں ایک میں ہی نہیں یہاں میرے ارد گرد اور بہت سے کئی بار موت کا ذائقے چکھ چکے ہیں کچھ ایسے بھی ہیں جو ایک بار مرنے کے بعد دوبارہ زندہ نہ ہو سکے کئی موتیں مرنے یا ہر بار جی اٹھنے پر ہم کیوں کر زندہ رہے اور ایک بار مرنے کے بعد کون سی ...

    مزید پڑھیے

    آدمی کا نشہ

    دو شرابی درخت اپنا بڑا سر ہلا ہلا کر جھوم رہے ہیں سورج کے جام سے آج انہوں نے کچھ زیادہ ہی چڑھا لی ہے اب وہ اپنی شاخوں میں بیٹھے پرندوں کی چہکار سے زیادہ سڑک پر چلتے ٹریفک کے شور کو انہماک سے سن رہے ہیں دونوں شرابی درخت جڑوں سمیت سڑک پر آ گرے ہیں ٹریفک جام ہو جاتا ہے بسیں، ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3