Saeed Warsi

سعید وارثی

سعید وارثی کی غزل

    ہم اس کا نقش پا بھولے ہوئے ہیں

    ہم اس کا نقش پا بھولے ہوئے ہیں خدا وندا یہ کیا بھولے ہوئے ہیں چلو پھر لوٹ جائیں اس طرف کو جدھر کا راستہ بھولے ہوئے ہیں اسے سوچیں تو یاد آتا ہے ہم کو کہ ہم تو مدعا بھولے ہوئے ہیں گھرے ہیں تنگناؤں میں کچھ ایسے سمندر کی ہوا بھولے ہوئے ہیں یہ ساحل پر ضرور اتریں گے اک دن پرندے راستہ ...

    مزید پڑھیے