Sadique Indori

صادق اندوری

صادق اندوری کی غزل

    ایک اک لمحہ مجھے زیست سے بے زاری ہے

    ایک اک لمحہ مجھے زیست سے بے زاری ہے میری ہر سانس سلگتی ہوئی چنگاری ہے کیا ہی اوراق مصور ہیں کتاب دل کے خون ارماں سے ہر اک صفحے پہ گل کاری ہے زخم ہی زخم ہیں آنکھوں سے لگا کر دل تک سوچ میں ہوں کہ یہ کس قسم کی دل داری ہے یہ سمٹتے ہوئے سائے یہ لرزتے در و بام اک نئی صبح کے اعلان کی ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا ہوا کہ ہر اک رسم و راہ توڑ گئے

    یہ کیا ہوا کہ ہر اک رسم و راہ توڑ گئے جو میرے ساتھ چلے تھے وہ ساتھ چھوڑ گئے وہ آئنہ جنہیں ہم سب عزیز رکھتے تھے وہ پھینکے وقت نے پتھر کہ توڑ پھوڑ گئے ہمارے بھیگے ہوئے دامنوں کی شان تو دیکھ فلک سے آئے ملک اور گنہ نچوڑ گئے بپھرتی موجوں کو کشتی نے روند ڈالا ہے خوشا وہ عزم کہ طوفاں کا ...

    مزید پڑھیے

    یہ انتہائے جنوں ہے کہ غیر ہی سا لگا

    یہ انتہائے جنوں ہے کہ غیر ہی سا لگا جو آشنا تھا کبھی آج اجنبی سا لگا وہ ایک سایہ جو بے حس تھا مردہ کی مانند قریب آیا تو اک عکس زندگی سا لگا خود اپنی لاش لیے پھر رہا تھا کاندھوں پر وہ آدمی تو نہ تھا پھر بھی آدمی سا لگا وہ اک وجود جو پالے ہوئے تھا سانپوں کو نظر کی زد میں جو آیا تو ...

    مزید پڑھیے

    دل کو پیہم درد سے دو چار رہنے دیجیے

    دل کو پیہم درد سے دو چار رہنے دیجیے کچھ تو قائم عشق کا معیار رہنے دیجیے دل کی دنیا غم سراپا غم کی دنیا کیا کہوں کائنات دل کو غم آثار رہنے دیجیے کس طرف جائے غریب ادبار کا مارا ہوا اس مسافر کو پس دیوار رہنے دیجیے آ رہی ہے ساز دل کے تار میں لرزش ابھی اپنی نظروں کو شریک کار رہنے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی غم کے اندھیروں میں سنورنے سے رہی

    زندگی غم کے اندھیروں میں سنورنے سے رہی ایک تنویر حیات آج ابھرنے سے رہی میں پیمبر نہیں انساں ہوں خطا کار انساں عرش سے کوئی وحی مجھ پر اترنے سے رہی میں نے کر رکھا ہے محصور چمن کی حد تک شاخ در شاخ کوئی برق گزرنے سے رہی لاکھ افکار و حوادث مجھے روندیں بڑھ کر جو وفا مجھ کو ملی ہے کبھی ...

    مزید پڑھیے

    مہک رہا ہے بدن سارا کیسی خوشبو ہے

    مہک رہا ہے بدن سارا کیسی خوشبو ہے یہ تیرے لمس کی تاثیر ہے کہ جادو ہے تمہارا نرم و سبک ہاتھ چھو گیا تھا کبھی یہ کیسی آگ ہے سوزاں ہر ایک پہلو ہے ہے کس قدر متوازن نگاہ و دل کا ملاپ کہ جیسے دونوں طرف ایک ساں ترازو ہے رواں دواں ہے جدائی کا کرب یہ کیسا وہ مطمئن نہ مجھے اپنے دل پہ قابو ...

    مزید پڑھیے