لاکھ تقدیر پہ روئے کوئی رونے والا
لاکھ تقدیر پہ روئے کوئی رونے والا صرف رونے سے تو کچھ بھی نہیں ہونے والا بار غم گل ہے کہ پتھر ہے یہ موقوف اس پر کس سلیقے سے اسے ڈھوتا ہے ڈھونے والا کوئی تدبیر یا تعویذ نہیں کام آتی حادثہ ہوتا ہے ہر حال میں ہونے والا تو ہے شاعر تجھے ہرگز نہ سہائے رونا تیرا ہر اشک ہے گیتوں میں ...