Sada Ambalvi

صدا انبالوی

راجندر سنگھ۔ مقبول شاعر، اپنی غزل ’ وہ تو خوشبوہے ہر اک سمت بکھرنا ہے اسے‘ کے لئے مشہور جسے گایا گیا ہے

Rajinder Pal Singh, Sada Ambalvi is a popular poet who also writes in Punjabi. Famous for his ghazal 'Wo to khushbu hai har ik samt bikharnaa hai use' sung by many singers.

صدا انبالوی کی غزل

    لاکھ تقدیر پہ روئے کوئی رونے والا

    لاکھ تقدیر پہ روئے کوئی رونے والا صرف رونے سے تو کچھ بھی نہیں ہونے والا بار غم گل ہے کہ پتھر ہے یہ موقوف اس پر کس سلیقے سے اسے ڈھوتا ہے ڈھونے والا کوئی تدبیر یا تعویذ نہیں کام آتی حادثہ ہوتا ہے ہر حال میں ہونے والا تو ہے شاعر تجھے ہرگز نہ سہائے رونا تیرا ہر اشک ہے گیتوں میں ...

    مزید پڑھیے

    دل نہ مانا منا کے دیکھ لیا

    دل نہ مانا منا کے دیکھ لیا لاکھ سمجھا بجھا کے دیکھ لیا لوگ کہتے ہیں دل لگانا جسے روگ وہ بھی لگا کے دیکھ لیا بے وفائی ہے تیری رگ رگ میں آزما آزما کے دیکھ لیا زخم دل کا ہے لا دوا یارو چارہ گر کو دکھا کے دیکھ لیا ان سے نبھتا نہیں کوئی رشتہ دوست دشمن بنا کے دیکھ لیا

    مزید پڑھیے

    زلف لہرا کے فضا پہلے معطر کر دے

    زلف لہرا کے فضا پہلے معطر کر دے جام پھر آنکھوں کے مے خانے سے بھر بھر کر دے بجھ گئی شمع کی لو تیرے دوپٹے سے تو کیا اپنی مسکان سے محفل کو منور کر دے ہوش تو اڑ گئے آنکھوں سے ہی پی کر ساقی اب ذرا وہ بھی پلا دے جو گلا تر کر دے غیر کو منہ نہ لگا ہوش میں ہوں جب تک میں اتنا احسان مرے ساقیا ...

    مزید پڑھیے

    طبیعت رفتہ رفتہ خوگر غم ہوتی جاتی ہے

    طبیعت رفتہ رفتہ خوگر غم ہوتی جاتی ہے وہی رنج و الم ہے پر خلش کم ہوتی جاتی ہے خوشی کا وقت ہے اور آنکھ پر نم ہوتی جاتی ہے کھلی ہے دھوپ اور بارش بھی چھم چھم ہوتی جاتی ہے اجالا علم کا پھیلا تو ہے چاروں طرف یارو بصیرت آدمی کی کچھ مگر کم ہوتی جاتی ہے کریں سجدہ کسی بت کو گوارہ تھا کسے ...

    مزید پڑھیے

    نہ ذکر گل کا کہیں ہے نہ ماہتاب کا ہے

    نہ ذکر گل کا کہیں ہے نہ ماہتاب کا ہے تمام شہر میں چرچا ترے شباب کا ہے شراب اپنی جگہ چاندنی ہے اپنی جگہ مگر جواب ہی کیا حس بے نقاب کا ہے ہوئے ہیں ناگہاں بسمل شریک بزم جو سب قصور کچھ ہے ترا کچھ ترے نقاب کا ہے نہ تو نے مے چکھی زاہد نہ جرم عشق کیا تو صبح و شام تجھے فکر کس عذاب کا ...

    مزید پڑھیے

    دل کے کہنے پر چل نکلا

    دل کے کہنے پر چل نکلا میں بھی کتنا پاگل نکلا آنسو نکلے کاجل نکلا رونے سے کب کچھ حل نکلا پونچھ سکا بس اپنے آنسو کتنا چھوٹا آنچل نکلا چور ہوا پر جھوٹ نہ بولا درپن مجھ سا اڑیل نکلا دشمن کے گھر بوندیں برسیں میری چھت سے بادل نکلا قتل ہوئی ہر صورت آخر دل میرا اک مقتل نکلا باہر سے ...

    مزید پڑھیے

    کیوں یہ حسرت تھی دل لگانے کی

    کیوں یہ حسرت تھی دل لگانے کی تھی نہ ہمت اگر نبھانے کی مانگ کر ہم سے لے لیا ہوتا کیا ضرورت تھی دل چرانے کی کون آئے گا بھول کر رستہ دل کو کیوں ضد ہے گھر سجانے کی رنگ تم بھی بدلتے ہو پل پل خوب تصویر ہو زمانے کی کیا مزا ان سے روٹھنے کا سدا جن کو فرصت نہیں منانے کی

    مزید پڑھیے

    چلو کہ ہم بھی زمانے کے ساتھ چلتے ہیں

    چلو کہ ہم بھی زمانے کے ساتھ چلتے ہیں نہیں بدلتا زمانہ تو ہم بدلتے ہیں کسی کو قدر نہیں ہے ہماری قدروں کی چلو کہ آج یہ قدریں سبھی بدلتے ہیں بلا رہی ہیں ہمیں تلخیاں حقیقت کی خیال و خواب کی دنیا سے اب نکلتے ہیں بجھی ہے آگ کبھی پیٹ کی اصولوں سے یہ ان سے پوچھئے جو گردشوں میں پلتے ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو اک عمر ساتھ ساتھ ہوئی

    یوں تو اک عمر ساتھ ساتھ ہوئی جسم کی روح سے نہ بات ہوئی کیوں خیالوں میں روز آتے ہیں اک ملاقات جن کے ساتھ ہوئی کتنا سوچا تھا دل لگائیں گے سوچتے سوچتے حیات ہوئی لاکھ تاکید حسن کرتا رہا عشق سے خاک احتیاط ہوئی اک فقط وصل کا نہ وقت ہوا دل ہوا روز روز رات ہوئی کیا بتائیں بساط ذرہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ تو خوشبو ہے ہر اک سمت بکھرنا ہے اسے

    وہ تو خوشبو ہے ہر اک سمت بکھرنا ہے اسے دل کو کیوں ضد ہے کہ آغوش میں بھرنا ہے اسے کیوں سدا پہنے وہ تیرا ہی پسندیدہ لباس کچھ تو موسم کے مطابق بھی سنورنا ہے اسے اس کو گلچیں کی نگاہوں سے بچائے مولا وہ تو غنچہ ہے ابھی اور نکھرنا ہے اسے ہر طرف چاہنے والوں کی بچھی ہیں پلکیں دیکھیے کون ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2