صابر کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    نیا سورج نیا دریا نئی کشتی بناتے ہیں

    نیا سورج نیا دریا نئی کشتی بناتے ہیں نئی تصویر میں دنیا ذرا میلی بناتے ہیں ذرا سا کیوٹ کر دیتے ہیں اندیشوں کے بھوتوں کو مگر امید کی پریاں ذرا اگلی بناتے ہیں مکمل سوچ لیتے ہیں چلو اس بار پھر تجھ کو چلو اس بار بھی صورت تری آدھی بناتے ہیں یقینی بات ہے باطن کی تاریکی نہ کم ...

    مزید پڑھیے

    ہماری بے چینی اس کی پلکیں بھگو گئی ہے

    ہماری بے چینی اس کی پلکیں بھگو گئی ہے یہ رات یوں بن رہی ہے جیسے کہ سو گئی ہے دیے تھے کالی گھٹا کو ہم نے ادھار آنسو کسے کہیں اب کہ ساری پونجی ڈبو گئی ہے ہم اس کی خاطر بچا نہ پائیں گے عمر اپنی فضول خرچی کی ہم کو عادت سی ہو گئی ہے وہ ایک ساحل کہ جس پہ تم خود کو ڈھونڈتے ہو وہیں پہ اک ...

    مزید پڑھیے

    مستقر کی خواہش میں منتشر سے رہتے ہیں

    مستقر کی خواہش میں منتشر سے رہتے ہیں بے کنار دریا میں لفظ لفظ بہتے ہیں سب الٹ پلٹ دی ہیں صرف و نحو دیرینہ زخم زخم جیتے ہیں لمحہ لمحہ سہتے ہیں یار لوگ کہتے ہیں خواب کا مزار اس کو از رہ روایت ہم خواب گاہ کہتے ہیں روشنی کی کرنیں ہیں یا لہو اندھیرے کا سرخ رنگ قطرے جو روزنوں سے بہتے ...

    مزید پڑھیے

    خوبیوں کو مسخ کر کے عیب جیسا کر دیا

    خوبیوں کو مسخ کر کے عیب جیسا کر دیا ہم نے یوں عیبوں کی آبادی کو دونا کر دیا طے تو یہ تھا ہر بدی کی انتہا تک جائیں گے بے خیالی میں یہ کیسا کام اچھا کر دیا مجھ سے کل محفل میں اس نے مسکرا کر بات کی وہ مرا ہو ہی نہیں سکتا یہ پکا کر دیا چلچلاتی دھوپ تھی لیکن تھا سایہ ہم قدم سائباں کی ...

    مزید پڑھیے

    سچ یہی ہے کہ بہت آج گھن آتی ہے مجھے

    سچ یہی ہے کہ بہت آج گھن آتی ہے مجھے ویسے وہ شے کبھی مطلوب رہی بھی ہے مجھے اپنی تنہائی کو بازار گھما لایا ہوں گھر کی چوکھٹ پہ پہنچتے ہی لپٹتی ہے مجھے تجھ سے ملتا ہوں تو آ جاتی ہے آنکھوں میں نمی تو سمجھتا ہے شکایت یہ پرانی ہے مجھے اس کے شر سے میں سدا مانگتا رہتا ہوں پناہ اسی دنیا ...

    مزید پڑھیے

تمام