نیا سورج نیا دریا نئی کشتی بناتے ہیں
نیا سورج نیا دریا نئی کشتی بناتے ہیں
نئی تصویر میں دنیا ذرا میلی بناتے ہیں
ذرا سا کیوٹ کر دیتے ہیں اندیشوں کے بھوتوں کو
مگر امید کی پریاں ذرا اگلی بناتے ہیں
مکمل سوچ لیتے ہیں چلو اس بار پھر تجھ کو
چلو اس بار بھی صورت تری آدھی بناتے ہیں
یقینی بات ہے باطن کی تاریکی نہ کم ہوگی
تسلی کے لیے ظاہر کو نورانی بناتے ہیں
جہاں خوابوں کا کمبل اوڑھ کر سوتی ہیں آوازیں
وہیں راتوں میں کچھ دیوانے خاموشی بناتے ہیں
وہ کنکر پھینکتے ہیں جھیل میں کیا سوچ کر صابرؔ
فنا کرتے ہیں خود کو یا کہ لا ثانی بناتے ہیں