صبیحہ صبا کی غزل

    عجب سی بے کلی سے چور کوئی

    عجب سی بے کلی سے چور کوئی کچھ اپنے دل سے ہے مجبور کوئی کبھی ایسی انوکھی سوچ ابھرے کہ جیسے سوچ پر معمور کوئی وہ جن کے دم سے روشن زندگی ہے دلوں میں ان کے ہوگا نور کوئی تمہیں کیسے بھلایا جا سکے گا یہاں ایسا نہیں دستور کوئی

    مزید پڑھیے

    تو نہیں ہے تو مری شام اکیلی چپ ہے

    تو نہیں ہے تو مری شام اکیلی چپ ہے یاد میں دل کی یہ ویران حویلی چپ ہے ہر طرف تھی بڑی مہکار میرے آنگن میں اپنے پھولوں کے لئے میری چنبیلی چپ ہے بولتے ہاتھ بھی خاموش ہوئے بیٹھے ہیں اک مقدر کی طرح میری ہتھیلی چپ ہے بھید کھلتا ہی نہیں کیسی اداسی چھائی بوجھ سکتا نہیں کوئی وہ پہیلی چپ ...

    مزید پڑھیے

    جب کبھی حادثات نے مارا

    جب کبھی حادثات نے مارا یوں لگا کائنات نے مارا وہ جو منصور کی ادا ٹھہری اس کو اظہار ذات نے مارا لوگ دنیا کا غم اٹھاتے ہیں ہم کو چھوٹی سی بات نے مارا ہم نہ منہ پھیر کر گزر پائے چند لمحوں کے سات نے مارا دن تو کٹ ہی گیا تھا ان کا مگر کم نصیبوں کو رات نے مارا موت کا دم صبا غنیمت ...

    مزید پڑھیے

    اگر نہیں ہے اجازت سوال مت کرنا

    اگر نہیں ہے اجازت سوال مت کرنا اور اپنے دل میں زیادہ ملال مت کرنا نہیں تھی کوئی خبر کیا ہے آس پاس مرے میں اپنی سوچ میں گم تھی خیال مت کرنا خوشی سے گزرے یہ سب کے لئے تو اچھا ہے یہ زندگی ہے اسے بھی وبال مت کرنا صباؔ جو آئے گی مشکل وہ حل بھی کر لیں گے خود اپنے واسطے جینا محال مت ...

    مزید پڑھیے

    غموں سے اپنے کوئی شخص چور ہوتا ہے

    غموں سے اپنے کوئی شخص چور ہوتا ہے کسی کے دل میں خوشی کا غرور ہوتا ہے بڑے جتن سے کسی کو بھلا دیا ہم نے بڑے جتن سے یہ صحرا عبور ہوتا ہے کسی کی کوئی دعا بھی نہ ہو سکی پوری کسی کسی کی دعاؤں میں نور ہوتا ہے کسی کی دوریاں دل کو ستا ستا ماریں قریب رہ کے کوئی شخص دور ہوتا ہے جہاں میں ...

    مزید پڑھیے

    جان گئے تو مان لیا

    جان گئے تو مان لیا یوں تجھ کو پہچان لیا دنیا بھیدوں والی نے کیسا پردہ تان لیا دل والوں کی بستی سے تو نے کیا سامان لیا مشکل سے حل ہوتا ہے قصہ جو آسان لیا کیا مانیں ہم دل کی بات دل بھی تو نادان لیا منزل پھر بھی دور رہی صحراؤں کو چھان لیا میٹھے میٹھے بولوں کا دل نے کیسا دان لیا

    مزید پڑھیے

    اک تری یاد سے یادوں کے خزانے نکلے

    اک تری یاد سے یادوں کے خزانے نکلے ذکر تیرا بھی بھی محبت کے بہانے نکلے ہم نے سمجھا تھا کہ دل ہے ترا مسکن لیکن جانے والوں کے کہیں اور ٹھکانے نکلے پھر مرے کان میں گونجی ہیں دعائیں تیری تیری آغوش میں غم اپنے چھپانے نکلے ایک خوشبو کی طرح گاہے بگاہے آنا کتنے سندر ترے کچھ روپ سہانے ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی ہوگا وار دیکھا جائے گا

    جو بھی ہوگا وار دیکھا جائے گا غم نہ کر غم خوار دیکھا جائے گا کس طرح منوا لیا جائے تجھے اے مرے فن کار دیکھا جائے گا چل دیئے تو پھر کہیں رکنا نہیں راستہ دشوار دیکھا جائے گا انتظار اب تو نہیں ہے انتظار اے دل بیزار دیکھا جائے گا ہجر کے صحرا کا ایسا ذکر کیا اے شب بیدار دیکھا جائے ...

    مزید پڑھیے

    یہ دل کی داستان ہے کہ دل غلام کر دیا

    یہ دل کی داستان ہے کہ دل غلام کر دیا عجیب لوگ آپ ہیں عجیب کام کر دیا تمہاری یہ سخاوتیں تمہاری یہ عنایتیں جو غم تمہارے پاس تھا ہمارے نام کر دیا دلوں کا بھید کھل گیا تو پھر عجیب رنگ میں دبی دبی سی بات کو کسی نے عام کر دیا کسی کو سرخ رو کیا کسی کی بزم شوق میں ذرا ذرا سی بات پر یہ ...

    مزید پڑھیے

    دل میں آ جا دل بر سائیں

    دل میں آ جا دل بر سائیں سونا تجھ بن یہ گھر سائیں تو کیا جانے اس دوری میں کیا بیتی ہے دل پر سائیں یاد ہی میرا سرمایہ ہے تو بھی یاد کیا کر سائیں دکھ کی آنچ ہے دھیمی دھیمی دکھ تو دل کے اندر سائیں اس کو مل جاتی ہے منزل جس کو پیارا وہ در سائیں

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2