صبیحہ صبا کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    عجب سی بے کلی سے چور کوئی

    عجب سی بے کلی سے چور کوئی کچھ اپنے دل سے ہے مجبور کوئی کبھی ایسی انوکھی سوچ ابھرے کہ جیسے سوچ پر معمور کوئی وہ جن کے دم سے روشن زندگی ہے دلوں میں ان کے ہوگا نور کوئی تمہیں کیسے بھلایا جا سکے گا یہاں ایسا نہیں دستور کوئی

    مزید پڑھیے

    تو نہیں ہے تو مری شام اکیلی چپ ہے

    تو نہیں ہے تو مری شام اکیلی چپ ہے یاد میں دل کی یہ ویران حویلی چپ ہے ہر طرف تھی بڑی مہکار میرے آنگن میں اپنے پھولوں کے لئے میری چنبیلی چپ ہے بولتے ہاتھ بھی خاموش ہوئے بیٹھے ہیں اک مقدر کی طرح میری ہتھیلی چپ ہے بھید کھلتا ہی نہیں کیسی اداسی چھائی بوجھ سکتا نہیں کوئی وہ پہیلی چپ ...

    مزید پڑھیے

    جب کبھی حادثات نے مارا

    جب کبھی حادثات نے مارا یوں لگا کائنات نے مارا وہ جو منصور کی ادا ٹھہری اس کو اظہار ذات نے مارا لوگ دنیا کا غم اٹھاتے ہیں ہم کو چھوٹی سی بات نے مارا ہم نہ منہ پھیر کر گزر پائے چند لمحوں کے سات نے مارا دن تو کٹ ہی گیا تھا ان کا مگر کم نصیبوں کو رات نے مارا موت کا دم صبا غنیمت ...

    مزید پڑھیے

    اگر نہیں ہے اجازت سوال مت کرنا

    اگر نہیں ہے اجازت سوال مت کرنا اور اپنے دل میں زیادہ ملال مت کرنا نہیں تھی کوئی خبر کیا ہے آس پاس مرے میں اپنی سوچ میں گم تھی خیال مت کرنا خوشی سے گزرے یہ سب کے لئے تو اچھا ہے یہ زندگی ہے اسے بھی وبال مت کرنا صباؔ جو آئے گی مشکل وہ حل بھی کر لیں گے خود اپنے واسطے جینا محال مت ...

    مزید پڑھیے

    غموں سے اپنے کوئی شخص چور ہوتا ہے

    غموں سے اپنے کوئی شخص چور ہوتا ہے کسی کے دل میں خوشی کا غرور ہوتا ہے بڑے جتن سے کسی کو بھلا دیا ہم نے بڑے جتن سے یہ صحرا عبور ہوتا ہے کسی کی کوئی دعا بھی نہ ہو سکی پوری کسی کسی کی دعاؤں میں نور ہوتا ہے کسی کی دوریاں دل کو ستا ستا ماریں قریب رہ کے کوئی شخص دور ہوتا ہے جہاں میں ...

    مزید پڑھیے

تمام