Saba Jayasi

صبا جائسی

صبا جائسی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    آج گزرے ہوئے لمحوں کو پکارا جائے

    آج گزرے ہوئے لمحوں کو پکارا جائے دل کو پھر خون تمنا سے سنوارا جائے میرا ہر شوق بھی ہو ان کا ہر انداز بھی ہو دل میں اب نقش کوئی ایسا اتارا جائے جب تھکی ماندی پڑی سوتی ہو ہر شورش غم ہجر کی رات کو کس طرح گزارا جائے کچھ ہو معیار خرد چاک قبا عیب سہی چشم معصوم کا خالی نہ اشارا ...

    مزید پڑھیے

    اور کس طرح اسے کوئی قبا دی جائے

    اور کس طرح اسے کوئی قبا دی جائے ایک تصویر ہی پتھر پہ بنا دی جائے تاکہ پھر کوئی نہ پرچھائیں کے پیچھے دوڑے اپنی بستی میں چلو آگ لگا دی جائے خوب ہے یہ مری مخصوص طبیعت کا علاج ہر تمنا مری کانٹوں پہ سلا دی جائے اپنی ہی ذات پہ ہوتا ہے جو سائے کا گماں تیرگی شب کی کسی طور بڑھا دی ...

    مزید پڑھیے

    بوئے خوش کی طرح ہر سمت بکھر جاؤں گا (ردیف .. و)

    بوئے خوش کی طرح ہر سمت بکھر جاؤں گا آہنی ہاتھوں سے اب کوئی دبا دے مجھ کو میں تو مدت سے چلا آتا ہوں پیچھے پیچھے گردش وقت کبھی رک کے صدا دے مجھ کو دن تو سارا ہی کٹا مثل چراغ کشتہ گرمیٔ جسم سر شام جلا دے مجھ کو تم مجھے دیکھ کے جو بات کبھی کہہ نہ سکے کیا یہ ممکن نہیں آئینہ بتا دے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے خاک در محبوب جو چہرے پہ ملی

    ہم نے خاک در محبوب جو چہرے پہ ملی قصۂ درد چھڑا بات سے پھر بات چلی کس طرح سمجھوں مرا عشق ہے سرگرم سفر راہ بیدار ہوئی ہے نہ کہیں شمع جلی دل کو بہلائیں کہ قدموں کو سنبھالیں ہم لوگ جب نئے موڑ پہ پہنچے ہیں تو یہ شام ڈھلی یہ مرے نقش قدم وقت سے مٹ سکتے ہیں اپنے سینے سے لگائے ہے جنہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہو گئی ساری پشیمانی عبث

    ہو گئی ساری پشیمانی عبث اپنی ہستی ہم نے پہچانی عبث اب نکلتا ہی نہیں صورت سے عکس دل کی یہ آئینہ سامانی عبث آنکھ پتھر کی طرح ساکت ہو جب قلزم خوں کی یہ جولانی عبث زندگی ہے ریگ زار بے کراں دیدۂ بے تاب طغیانی عبث ملنے پر حیران ہونا تھا صباؔ چھوٹ کر ان سے یہ حیرانی عبث

    مزید پڑھیے

تمام