Saba Jayasi

صبا جائسی

صبا جائسی کی غزل

    آج گزرے ہوئے لمحوں کو پکارا جائے

    آج گزرے ہوئے لمحوں کو پکارا جائے دل کو پھر خون تمنا سے سنوارا جائے میرا ہر شوق بھی ہو ان کا ہر انداز بھی ہو دل میں اب نقش کوئی ایسا اتارا جائے جب تھکی ماندی پڑی سوتی ہو ہر شورش غم ہجر کی رات کو کس طرح گزارا جائے کچھ ہو معیار خرد چاک قبا عیب سہی چشم معصوم کا خالی نہ اشارا ...

    مزید پڑھیے

    اور کس طرح اسے کوئی قبا دی جائے

    اور کس طرح اسے کوئی قبا دی جائے ایک تصویر ہی پتھر پہ بنا دی جائے تاکہ پھر کوئی نہ پرچھائیں کے پیچھے دوڑے اپنی بستی میں چلو آگ لگا دی جائے خوب ہے یہ مری مخصوص طبیعت کا علاج ہر تمنا مری کانٹوں پہ سلا دی جائے اپنی ہی ذات پہ ہوتا ہے جو سائے کا گماں تیرگی شب کی کسی طور بڑھا دی ...

    مزید پڑھیے

    بوئے خوش کی طرح ہر سمت بکھر جاؤں گا (ردیف .. و)

    بوئے خوش کی طرح ہر سمت بکھر جاؤں گا آہنی ہاتھوں سے اب کوئی دبا دے مجھ کو میں تو مدت سے چلا آتا ہوں پیچھے پیچھے گردش وقت کبھی رک کے صدا دے مجھ کو دن تو سارا ہی کٹا مثل چراغ کشتہ گرمیٔ جسم سر شام جلا دے مجھ کو تم مجھے دیکھ کے جو بات کبھی کہہ نہ سکے کیا یہ ممکن نہیں آئینہ بتا دے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے خاک در محبوب جو چہرے پہ ملی

    ہم نے خاک در محبوب جو چہرے پہ ملی قصۂ درد چھڑا بات سے پھر بات چلی کس طرح سمجھوں مرا عشق ہے سرگرم سفر راہ بیدار ہوئی ہے نہ کہیں شمع جلی دل کو بہلائیں کہ قدموں کو سنبھالیں ہم لوگ جب نئے موڑ پہ پہنچے ہیں تو یہ شام ڈھلی یہ مرے نقش قدم وقت سے مٹ سکتے ہیں اپنے سینے سے لگائے ہے جنہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہو گئی ساری پشیمانی عبث

    ہو گئی ساری پشیمانی عبث اپنی ہستی ہم نے پہچانی عبث اب نکلتا ہی نہیں صورت سے عکس دل کی یہ آئینہ سامانی عبث آنکھ پتھر کی طرح ساکت ہو جب قلزم خوں کی یہ جولانی عبث زندگی ہے ریگ زار بے کراں دیدۂ بے تاب طغیانی عبث ملنے پر حیران ہونا تھا صباؔ چھوٹ کر ان سے یہ حیرانی عبث

    مزید پڑھیے

    کہاں پہ بچھڑے تھے ہم لوگ کچھ پتہ مل جائے

    کہاں پہ بچھڑے تھے ہم لوگ کچھ پتہ مل جائے تمہاری طرح اگر کوئی دوسرا مل جائے ہزاروں نقش نہاں ہوں گے اس کے سینے میں کبھی کبھی تو یہ آئینہ بولتا مل جائے جلو میں لے کے چلیں سارے ناتمام سے خواب نہ جانے کس جگہ عمر گریز پا مل جائے نہ جانے کیا کرے امروز کا یہ سناٹا ہمارے ماضی کا اک لمحہ ...

    مزید پڑھیے