ہے جو درویش وہ سلطاں ہے یہ معلوم ہوا
ہے جو درویش وہ سلطاں ہے یہ معلوم ہوا بوریا تخت سلیماں ہے یہ معلوم ہوا دل آگاہ پشیماں ہے یہ معلوم ہوا علم خود جہل کا عرفاں ہے یہ معلوم ہوا اپنے ہی واہمے کے سب ہیں اتار اور چڑھاؤ نہ سمندر ہے نہ طوفاں ہے یہ معلوم ہوا ڈھونڈنے نکلے تھے جمعیت خاطر لیکن شہر کا شہر پریشاں ہے یہ معلوم ...