ہم آج خود کو تمہارا غلام کرتے ہیں
ہم آج خود کو تمہارا غلام کرتے ہیں ہر ایک سانس تمہارے ہی نام کرتے ہیں سکھا گئی ہیں ادب ڈالیاں شجر کی ہمیں لو ہم جبیں کو جھکا کر سلام کرتے ہیں جنہیں ہے فکر یہاں پہ غریب لوگوں کی وہ ہی غریبوں کا جینا حرام کرتے ہیں سرائے میں نہ رکیں گے نہ کسی بستی میں ہم عشق والے ہیں دل میں قیام ...