سارک خان سارک کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    ہم آج خود کو تمہارا غلام کرتے ہیں

    ہم آج خود کو تمہارا غلام کرتے ہیں ہر ایک سانس تمہارے ہی نام کرتے ہیں سکھا گئی ہیں ادب ڈالیاں شجر کی ہمیں لو ہم جبیں کو جھکا کر سلام کرتے ہیں جنہیں ہے فکر یہاں پہ غریب لوگوں کی وہ ہی غریبوں کا جینا حرام کرتے ہیں سرائے میں نہ رکیں گے نہ کسی بستی میں ہم عشق والے ہیں دل میں قیام ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں ہارا ہوا ہوں کامرانی کچھ نہیں

    عشق میں ہارا ہوا ہوں کامرانی کچھ نہیں میرے حصہ میں صنم کی مہربانی کچھ نہیں چھوڑ کر تتلی گئی ہے جب سے دل کے باغ کو دل میں بس ویرانیاں ہیں رت سہانی کچھ نہیں کشتی سے بچھڑا جو دریا اب تلک صدمے میں ہے جم گئی ہے برف اس میں اور روانی کچھ نہیں آئینے کو حیرتیں ہے حال میرا دیکھ کر داغ ...

    مزید پڑھیے