Saail Dehlvi

سائل دہلوی

سائل دہلوی کی غزل

    اڑا سکتا نہیں کوئی مرے انداز شیون کو

    اڑا سکتا نہیں کوئی مرے انداز شیون کو بمشکل کچھ سکھایا ہے نوا سنجان گلشن کو گریباں چاک کرنے کا سبب وحشی نے فرمایا کہ اس کے تار لے کر میں سیوں گا چاک دامن کو بہار آتے ہی بٹتی ہیں یہ چیزیں قید خانوں میں سلاسل ہاتھ کو پاؤں کو بیڑی طوق گردن کو جھڑی ایسی لگا دی ہے مرے اشکوں کی بارش ...

    مزید پڑھیے

    امانت محتسب کے گھر شراب ارغواں رکھ دی

    امانت محتسب کے گھر شراب ارغواں رکھ دی تو یہ سمجھو کہ بنیاد خربات مغاں رکھ دی کہوں کیا پیش زاہد کیوں شراب ارغواں رکھ دی مری توفیق جو کچھ تھی برائے میہماں رکھ دی یہاں تک تو نبھایا میں نے ترک مے پرستی کو کہ پینے کو اٹھا لی اور لیں انگڑائیاں رکھ دی جناب شیخ مے خانے میں بیٹھے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    محبت میں جینا نئی بات ہے

    محبت میں جینا نئی بات ہے نہ مرنا بھی مر کر کرامات ہے میں رسوائے الفت وہ معروف حسن بہم شہرتوں میں مساوات ہے نہ شاہد نہ مے ہے نہ بزم طرب یہ خمیازۂ ترک عادات ہے شب و روز فرقت ہمارا ہر ایک اجل کا ہے دن موت کی رات ہے اڑی ہے مے مفت سائلؔ مدام کہ ساقی سے گہری ملاقات ہے

    مزید پڑھیے

    بسا اوقات آ جاتے ہیں دامن سے گریباں میں

    بسا اوقات آ جاتے ہیں دامن سے گریباں میں بہت دیکھے ہیں ایسے جوش اشک چشم گریاں میں نہیں ہے تاب ضبط غم کسی عاشق کے امکاں میں دل خوں گشتہ یا دامن میں ہوگا یا گریباں میں مبارک بادیہ گردو بہار آئی بیاباں میں نمود رنگ گل ہے ہر سر خار مغیلاں میں زیادہ خوف رسوائی نہیں ہے سوز پنہاں ...

    مزید پڑھیے

    جتاتے رہتے ہیں یہ حادثے زمانے کے

    جتاتے رہتے ہیں یہ حادثے زمانے کے کہ تنکے جمع کریں پھر نہ آشیانے کے سبب یہ ہوتے ہیں ہر صبح باغ جانے کے سبق پڑھاتے ہیں کلیوں کو مسکرانے کے ہزاروں عشق جنوں خیز کے بنے قصے ورق ہوے جو پریشاں مرے فسانے کے ہیں اعتبار سے کتنے گرے ہوے دیکھا اسی زمانے میں قصے اسی زمانے کے قرار جلوہ ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں کہتی ہے دنیا زخم دل زخم جگر والے

    ہمیں کہتی ہے دنیا زخم دل زخم جگر والے ذرا تم بھی تو دیکھو ہم کو تم بھی ہو نظر والے نظر آئیں گے نقش پا جہاں اس فتنہ گر والے چلیں گے سر کے بل رستہ وہاں کے رہ گزر والے ستم ایجادیوں کی شان میں بٹا نہ آ جائے نہ کرنا بھول کر تم جور چرخ کینہ ور والے جفا و جور گلچیں سے چمن ماتم کدہ سا ...

    مزید پڑھیے

    حق و ناحق جلانا ہو کسی کو تو جلا دینا

    حق و ناحق جلانا ہو کسی کو تو جلا دینا کوئی روئے تمہارے سامنے تم مسکرا دینا تردد برق ریزوں میں تمہیں کرنے کی کیا حاجت تمہیں کافی ہے ہنستا دیکھ لینا مسکرا دینا دلوں پر بجلیاں گرنے کی صورت گر کوئی پوچھے تو میں کہہ دوں تمہارا دیکھ لینا مسکرا دینا ہوئی بجلی سے کس دن نقل انداز ستم ...

    مزید پڑھیے

    زعم نہ کیجو شمع رو بزم کے سوز و ساز پر

    زعم نہ کیجو شمع رو بزم کے سوز و ساز پر رکھیو نظر بجائے ناز خاطر پیر ناز پر زیب نہیں ہے شیخ یہ مے کش پاکباز پر تہمتیں سو لگائے گا داغ جبیں نیاز پر کہتا ہوں ہر حسیں سے میں نیت عشق ہے مری آئے گا میرا دل مگر شاہد دل نواز پر فرق حیات و مرگ کا مرغ چمن کے دل سے پوچھ دیتا ہے فوق دام کو ...

    مزید پڑھیے

    خزاں کا جو گلشن سے پڑ جائے پالا

    خزاں کا جو گلشن سے پڑ جائے پالا تو صحن چمن میں نہ گل ہو نہ لالہ لیا تیرے عاشق نے برسوں سنبھالا بہت کر گیا مرنے والا کسالا پئے فاتحہ ہاتھ اٹھاوے گا کوئی سر تربت بیکساں آنے والا اسی گریہ کے تار سے میری آنکھیں بنا دیں گی ندی بہا دیں گی نالہ بٹھا کر تمہیں شمع کے پاس دیکھا تم ...

    مزید پڑھیے

    وفا کا بندہ ہوں الفت کا پاسدار ہوں میں

    وفا کا بندہ ہوں الفت کا پاسدار ہوں میں حریف قمری و پروانۂ ہزار ہوں میں جدا جدا نظر آتی ہے جلوۂ تاثیر قرار ہو گیا موسیٰ کو بے قرار ہوں میں خمار جس سے نہ واقف ہو وہ سرور ہیں آپ سرور جس سے نہ آگاہ ہو وہ خمار ہوں میں سما گیا ہے یہ سودا عجیب سر میں مرے کرم کا اہل ستم سے امیدوار ہوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2