Saail Dehlvi

سائل دہلوی

سائل دہلوی کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    اڑا سکتا نہیں کوئی مرے انداز شیون کو

    اڑا سکتا نہیں کوئی مرے انداز شیون کو بمشکل کچھ سکھایا ہے نوا سنجان گلشن کو گریباں چاک کرنے کا سبب وحشی نے فرمایا کہ اس کے تار لے کر میں سیوں گا چاک دامن کو بہار آتے ہی بٹتی ہیں یہ چیزیں قید خانوں میں سلاسل ہاتھ کو پاؤں کو بیڑی طوق گردن کو جھڑی ایسی لگا دی ہے مرے اشکوں کی بارش ...

    مزید پڑھیے

    امانت محتسب کے گھر شراب ارغواں رکھ دی

    امانت محتسب کے گھر شراب ارغواں رکھ دی تو یہ سمجھو کہ بنیاد خربات مغاں رکھ دی کہوں کیا پیش زاہد کیوں شراب ارغواں رکھ دی مری توفیق جو کچھ تھی برائے میہماں رکھ دی یہاں تک تو نبھایا میں نے ترک مے پرستی کو کہ پینے کو اٹھا لی اور لیں انگڑائیاں رکھ دی جناب شیخ مے خانے میں بیٹھے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    محبت میں جینا نئی بات ہے

    محبت میں جینا نئی بات ہے نہ مرنا بھی مر کر کرامات ہے میں رسوائے الفت وہ معروف حسن بہم شہرتوں میں مساوات ہے نہ شاہد نہ مے ہے نہ بزم طرب یہ خمیازۂ ترک عادات ہے شب و روز فرقت ہمارا ہر ایک اجل کا ہے دن موت کی رات ہے اڑی ہے مے مفت سائلؔ مدام کہ ساقی سے گہری ملاقات ہے

    مزید پڑھیے

    بسا اوقات آ جاتے ہیں دامن سے گریباں میں

    بسا اوقات آ جاتے ہیں دامن سے گریباں میں بہت دیکھے ہیں ایسے جوش اشک چشم گریاں میں نہیں ہے تاب ضبط غم کسی عاشق کے امکاں میں دل خوں گشتہ یا دامن میں ہوگا یا گریباں میں مبارک بادیہ گردو بہار آئی بیاباں میں نمود رنگ گل ہے ہر سر خار مغیلاں میں زیادہ خوف رسوائی نہیں ہے سوز پنہاں ...

    مزید پڑھیے

    جتاتے رہتے ہیں یہ حادثے زمانے کے

    جتاتے رہتے ہیں یہ حادثے زمانے کے کہ تنکے جمع کریں پھر نہ آشیانے کے سبب یہ ہوتے ہیں ہر صبح باغ جانے کے سبق پڑھاتے ہیں کلیوں کو مسکرانے کے ہزاروں عشق جنوں خیز کے بنے قصے ورق ہوے جو پریشاں مرے فسانے کے ہیں اعتبار سے کتنے گرے ہوے دیکھا اسی زمانے میں قصے اسی زمانے کے قرار جلوہ ...

    مزید پڑھیے

تمام