Saadullah Shah

سعد اللہ شاہ

سعد اللہ شاہ کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    دشت کی پیاس بڑھانے کے لیے آئے تھے

    دشت کی پیاس بڑھانے کے لیے آئے تھے ابر بھی آگ لگانے کے لیے آئے تھے ایسے لگتا ہے کہ ہم ہی سے کوئی بھول ہوئی تم کسی اور زمانے کے لیے آئے تھے اپنی پتھرائی ہوئی آنکھوں کو جھپکیں کیسے جو ترا عکس چرانے کے لیے آئے تھے موج در موج ہوا آب رواں قوس قزح تارے آنکھوں میں نہانے کے لیے آئے ...

    مزید پڑھیے

    کیوں نہ ہم سوچ کے سانچے میں ہی ڈھل کر دیکھیں

    کیوں نہ ہم سوچ کے سانچے میں ہی ڈھل کر دیکھیں وہ جو قائم ہے تو پھر خود کو بدل کر دیکھیں گو مسافت ہے کٹھن اور نہ رستہ کوئی لیکن اس حال میں اچھا ہے کہ چل کر دیکھیں ہم محبت کو مکمل نہیں ظاہر کرتے وہ حنا برگ کو چٹکی میں مسل کر دیکھیں زندگی موت میں مخفی ہے یقیناً اپنی مثل پروانہ چلو ہم ...

    مزید پڑھیے

    موت اک درندہ ہے زندگی بلا سی ہے

    موت اک درندہ ہے زندگی بلا سی ہے صبح بھی اداسی ہے شام بھی اداسی ہے اپنی انتہا پر ہم شاید ابتدا میں ہیں تب بھی بے بسی تھی اب بھی بے لباسی ہے بادلوں کو آنا ہے لوٹ کر اسی جانب یہ زمیں ہی پیاسی تھی یہ زمیں ہی پیاسی ہے یہ بھی ایک نعمت ہے کاش تم سمجھ پاؤ زندگی کے اندر جو اپنے اک خلا سی ...

    مزید پڑھیے

    ہم کہ چہرے پہ نہ لائے کبھی ویرانی کو

    ہم کہ چہرے پہ نہ لائے کبھی ویرانی کو کیا یہ کافی نہیں ظالم تری حیرانی کو کار فرہاد سے یہ کم تو نہیں جو ہم نے آنکھ سے دل کی طرف موڑ دیا پانی کو شیشۂ شوق پہ تو سنگ ملامت نہ گرا عکس گل رنگ ہی کافی ہے گراں بانی کو دامن چشم میں تارا ہے نہ جگنو کوئی دیکھ اے دوست مری بے سر و سامانی ...

    مزید پڑھیے

    ہم کو خوش آیا ترا ہم سے خفا ہو جانا

    ہم کو خوش آیا ترا ہم سے خفا ہو جانا سر بسر خواب کا تعبیر نما ہو جانا چند اشکوں نے چھپایا ہے مکمل منظر ہم پہ کھلتا ہی گیا تیرا جدا ہونا اپنی خواہش تری یادوں میں بھٹکتی ہے کہیں جیسے گلگشت میں تتلی کا فنا ہو جانا شاخ در شاخ سبک سار ہواؤں کا گزر اک قفس سے کسی پنچھی کا رہا ہو ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    اداس موسم کے رتجگوں میں

    اداس موسم کے رتجگوں میں ہر ایک لمحہ بکھر گیا تھا ہر ایک رستہ بدل گیا تھا پھر ایسے موسم میں کون آئے کوئی تو جائے ترے نگر کی مسافتوں کو سمیٹ لائے تری گلی میں ہماری سوچیں بکھیر آئے تجھے بتائے کہ کون کیسے اچھالتا ہے وفا کے موتی تمہاری جانب کوئی تو جائے مری زباں میں تجھے بلائے تجھے ...

    مزید پڑھیے