Saadullah Kaleem

سعد اللہ کلیم

  • - 2004

سعد اللہ کلیم کی غزل

    ناؤ کاغذ کی سہی کچھ تو نظر سے گزرے

    ناؤ کاغذ کی سہی کچھ تو نظر سے گزرے اس سے پہلے کہ یہ پانی مرے سر سے گزرے پھر سماعت کو عطا کر جرس گل کی صدا قافلہ پھر کوئی اس راہ گزر سے گزرے کوئی دستک نہ صدا کوئی تمنا نہ طلب ہم کہ درویش تھے یوں بھی ترے در سے گزرے غیرت عشق تو کہتی ہے کہ اب آنکھ نہ کھول اس کے بعد اب نہ کوئی اور ادھر ...

    مزید پڑھیے